مسجد کا وقف قرآنِ کریم گھر لے جا کر اس کی جگہ دوسرا قرآنِ کریم مسجد میں دے سکتے ہیں؟ کیوں کہ جو قرآن میں لے کر جارہاہوں اس میں، میں نے قرآن یاد کیا تھا۔
مسجد کے لیے وقف شدہ قرآنِ کریم اپنے گھر لے جانا، جائز نہیں ہے، اگرچہ اس قرآنِ کریم کے عوض دوسرا قرآنِ کریم مسجد میں رکھا جائے، البتہ اگر کسی مسجد میں رکھے گئے قرآنِ کریم کی تعداد اتنی زیادہ ہو کہ وہ استعمال میں نہ ہوں، یعنی ان میں تلاوت نہ کی جاتی ہو تو انہیں دوسری مساجد میں جہاں ضرورت ہو، منتقل کرنے کی گنجائش ہے، البتہ کسی شخص کو ملکیت کے طور پر دینا یا کسی شخص کا انہیں اپنی ملکیت میں لینا جائز نہیں۔
"و إن وقف على المسجد جاز ويقرأ فيه، ولايكون محصوراً على هذا المسجد، وبه عرف حكم نقل كتب الأوقاف من محالها للانتفاع بها'.
(الدر مع الرد ٤/ ٣٦٥ ط: سعيد)
"وإذا صح الوقف لم يجز بيعه ولا تمليكه."
(الهداية شرح البداية، 2/640، ط: شرکتِ علمیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202200550
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن