بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کا قرآن کریم گھر لے کر جانا


سوال

مسجد کا وقف قرآنِ کریم گھر لے جا کر اس کی جگہ دوسرا قرآنِ کریم مسجد میں دے سکتے ہیں؟ کیوں کہ جو قرآن میں لے کر جارہاہوں اس میں، میں نے قرآن یاد کیا تھا۔

جواب

مسجد کے لیے وقف شدہ قرآنِ کریم اپنے گھر لے جانا، جائز نہیں ہے، اگرچہ اس قرآنِ کریم کے عوض دوسرا قرآنِ کریم مسجد میں رکھا جائے، البتہ اگر کسی مسجد میں رکھے گئے قرآنِ کریم کی تعداد اتنی زیادہ ہو کہ وہ استعمال میں نہ ہوں، یعنی ان میں تلاوت نہ کی جاتی ہو تو  انہیں دوسری مساجد میں جہاں ضرورت ہو، منتقل کرنے کی گنجائش ہے، البتہ کسی شخص کو ملکیت کے طور پر دینا یا کسی شخص کا انہیں اپنی ملکیت میں لینا جائز نہیں۔

"و إن وقف على المسجد جاز ويقرأ فيه، ولايكون محصوراً على هذا المسجد، وبه عرف حكم نقل كتب الأوقاف من محالها للانتفاع بها'.

(الدر مع الرد ٤/ ٣٦٥ ط: سعيد)

"وإذا صح الوقف لم يجز بيعه ولا تمليكه."

(الهداية شرح البداية، 2/640، ط: شرکتِ علمیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200550

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں