بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کا پرانا سامان خرید کر گھر میں استعمال کرنا


سوال

 ایک شخص مسجد کا سامان خرید کر اسے اپنے گھر میں کسی بھی جگہ استعمال کرسکتا ہےیانہیں؟

جواب

کسی مسجد کے لیے خریدی ہوئی اشیاء کو اسی مسجد میں استعمال کیا جانا ضروری ہے،  بغیر ضرورت قابلِ استعمال چیزوں کو تبدیل نہیں کرنا چاہیے، البتہ اگر اب اس چیز کی ضرورت نہ رہے اور رکھنے کی صورت میں اس کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو تو اسے بازاری قیمت کے مطابق فروخت کرکے اس کی رقم اسی مسجد کی ضروریات میں خرچ کی جاسکتی ہے،فروخت کی صورت میں کوئی بھی خرید سکتاہےاور خریدنے کے بعداس کو گھر میں یا کہیں اور جہاں چاہے استعمال کرنا درست ہے ۔

وفي الشامیة:

"سئل شیخ الإسلام عن أهل قریة رحلوا وتداعی مسجدها إلی الخراب و بعض المتغلبة یستولون علی خشبه و ینقلونه إلی دورهم، هل لواحد لأهل المحلة أن یبیع الخشب بأمر القاضی، و یمسك الثمن لیصرفه إلی بعض المساجد أو إلی هذا المسجد؟ قال: نعم." (۴: ۳۶۰ط:سعيد)

 وفيه أيضًا:

"و لو خرب المسجد، و ما حوله و تفرّق الناس عنه لايعود إلى ملك الواقف عند أبي يوسف؛ فيباع نقضه بإذن القاضي و يصرف ثمنه إلى بعض المساجد اهـ."

(رد المحتار4/ 359ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144211200358

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں