بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کا پرانا سامان خرید کر گھر میں استعمال کرنا ۔


سوال

میں نے مسجد سے پنکھے اور لوہے کی دو چادریں خرید کر اپنے گھر میں تقریباً 3 سالوں سے لگائی ہوئی ہیں،اس بارے میں بتائیں کہ میرا یہ عمل درست ہے یا غلط؟ اگر غلط ہے تو اس کا اب کیا حل ہو گا۔ 

جواب

واضح رہے کہ کسی مسجد کے لیے خریدی ہوئی اشیاء کو اسی مسجد میں استعمال کیا جانا ضروری ہے،  بغیر ضرورت قابلِ استعمال چیزوں کو تبدیل نہیں کرنا چاہیے، البتہ اگر اب اس چیز کی  یعنی  پنکھے اور لوہے کی دو چادروں کی ضرورت نہ رہے اور رکھنے کی صورت میں اس کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو تو اسے بازاری قیمت کے مطابق فروخت کرکے اس کی رقم اسی مسجد کی ضروریات میں خرچ کی جاسکتی ہے،فروخت کی صورت میں کوئی بھی خرید سکتاہےاور خریدنے کے بعداس کو گھر میں یا کہیں اور جہاں چاہے استعمال کرنا درست ہے ۔لہذا سائل کا اشیاء خرید کر گھر میں لگانا شرعا جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"سئل شیخ الإسلام عن أهل قریة رحلوا وتداعی مسجدها إلی الخراب و بعض المتغلبة یستولون علی خشبه و ینقلونه إلی دورهم، هل لواحد لأهل المحلة أن یبیع الخشب بأمر القاضی، و یمسك الثمن لیصرفه إلی بعض المساجد أو إلی هذا المسجد؟ قال: نعم." 

(‌‌كتاب الوقف،مطلب سكن دارا ثم ظهر أنها وقف،فرع بناء بيتا للإمام فوق المسجد،٣٦٠/٤،ط: سعيد)

 فيه أيضًا:

"و لو خرب المسجد، و ما حوله و تفرّق الناس عنه لايعود إلى ملك الواقف عند أبي يوسف؛ فيباع نقضه بإذن القاضي و يصرف ثمنه إلى بعض المساجد اهـ."

(‌‌كتاب الوقف،سكن دارا ثم ظهر أنها وقف،٣٥٩/٤،ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101642

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں