کیافرماتے ہیں مفتیانِ کرام کہ ایک آدمی نے انتظامیہ کی اجازت کے بغیر مسجد کے پانی سے باہر گلی میں مفادِ عامہ کے لیے نل کھولا، لوگ اس سے پانی بھر کے لے جاتے ہیں، کیا اس کا یہ عمل اور لوگوں کا اس نل سے پانی لے جانا جائز ہے؟ کیا مسجد انتظامیہ کو یہ نل ہٹانے کی اجازت ہے؟کیوں کہ مسجد کی آمدن بھی کم ہے اور مسجد کی بجلی سے موٹر دن میں کئی بار چلانا پڑتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں میں مسجد انتظامیہ سے پوچھے بغیر عام لوگوں کے لیے نل لگانا درست نہیں، مسجد انتظامیہ اس نل کو ختم کرواسکتی ہے۔ مسجد کی آمدنی مسجد کے اخراجات کے لیے ہوتی ہے، عوام کے دیگر مفادات کے لیے لوگ مسجد میں چندہ نہیں دیتے ۔فتاویٰ رحیمیہ میں ہے :
’’(الجواب):ٹنکی کا پانی مسجد کے لیے مخصوص ہے، محلہ والوں کو پانی بھرنے کی اجازت دینا صحیح نہیں ہے، باعثِ نزاع بھی ہے‘‘۔ فقط و ﷲ اعلم
فتوی نمبر : 144112200013
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن