بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 رجب 1446ھ 13 جنوری 2025 ء

دارالافتاء

 

کسی شخص کی طرف منسوب کرکے مسجد کا نام رکھنا


سوال

 میرے والد صاحب کا کچھہ عرصہ قبل انتقال ہوا ہے،  ہم لوگ ان کے ایصال ثواب کے لئے ان کے نام کی مسجد تعمیر کرنا چاہتے ہیں ، والد مرحوم کا نام حبیب الرحمن ہے،  اب پوچھنا یہ ہے کہ مسجد کا نام کس طرح رکھا جائے؟  جامع مسجد الحبیب یا مسجد حبیب الرحمن یا حبیب الرحمن مسجد وغیرہ  رہنمائی فرمائیں ۔

جواب

واضح رہے کہ مسجد کے لیے زمین وقف کرنے والے شخص یا قبیلہ، خاندان کی نسبت کرتے ہوئے مسجد کانام رکھنا شرعاً جائز  ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ اپنے والد کے ایصالِ ثواب کے لئے بنائی گئی مسجد کا نام سوال میں ذکر کردہ تینوں طریقوں سے رکھ سکتے ہیں، تاہم  جامع مسجد الحبیب نام رکھنا بہتر ہے۔یا جوزبان پر سہل و آسان لگے وہ رکھ لیں۔

فتح الباری میں ہے:

" قوله باب هل يقال مسجد بني فلان أورد فيه حديث بن عمر في المسابقة وفيه قول بن عمر إلى مسجد بني زريق وزريق بتقديم الزاي مصغرا ويستفاد منه جواز إضافة المساجد إلى بانيها أو المصلي فيها ويلتحق به جواز إضافة أعمال البر إلى أربابها وإنما أورد المصنف الترجمة بلفظ الاستفهام لينبه على أن فيه احتمالا إذ يحتمل أن يكون ذلك قد علمه النبي صلى الله عليه وسلم بأن تكون هذه الإضافة وقعت في زمنه ويحتمل أن يكون ذلك مما حدث بعده والأول أظهر والجمهور على الجواز والمخالف في ذلك إبراهيم النخعي فيما رواه بن أبي شيبة عنه أنه كان يكره أن يقول مسجد بني فلان ويقول مصلى بني فلان لقوله تعالى وان المساجد لله وجوابه أن الإضافة في مثل هذاإضافة تمييز لا ملك."

(قوله في حديث أنس صلى لنا، ج:1، ص:515، ط: دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144605100516

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں