بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 جمادى الاخرى 1446ھ 04 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر نیت وقف مسجد کے لیے خریدے ہوئے پلاٹ کو فروخت کرنا


سوال

 میں  نے 21 مرلہ جگہ خریدی ، جس میں 7  مرلے مسجد کے لیے رکھی، باقی گھروں کے لیے، مسجد اور گھروں کا نقشہ بھی بنوا لیا تھا، اب میرا ارادہ ہے کہ مسجد کی جگہ بیچ کر دوسری جگہ لگا دوں، کسی مسجد یا پھر کسی مدرسے پر، آیا میں یہ 7 مرلے کا پلاٹ بیچ کر کسی دوسرے مسجد یا مدرسے پر لگا سکتا ہوں؟ مسجد کے لیے جو پلاٹ رکھا تھا وہ میں نے اپنے  ذاتی پیسوں سے خرید کیا تھا، اور میں کوئی باقاعدہ وقف کے الفاظ بھی ادا نہیں کیے۔ اور مسجد کا پلاٹ ابھی خالی ہے،ابھی تک کسی قسم کی تعمیر نہیں ہوئی اور نا ہی کوئی نماز یا اذان وہاں ہوئی ہے۔ کیا میرا یہ تصرف جائز ہے یا اسی جگہ مسجد بنانا ضروری ہے؟ 

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر   سائل کا مذکورہ جگہ خریدنے کے بعد  اس میں سے مذکورہ  پلاٹ  مسجد کے  لیے وقف کرنے کا صرف ارادہ تھا اور بعد میں بھی وقف کرنے کی نیت نہیں کی تو یہ پلاٹ مسجد  کے لیے وقف نہیں ہوا اور اس پر وقف والے احکام جاری نہیں ہوں گے، لہذا  اسے فروخت کرنا  بھی جائز ہے۔  اور فروخت کرنے سے حاصل ہونے والے پیسہ بھی مسجد مدرسے میں صرف کرنا ضروری نہیں، بلکہ ذاتی استعمال میں بھی لا سکتے  ہیں۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"و عندهما حبس العين على حكم ملك الله تعالى على وجه تعود منفعته إلى العباد، فيلزم و لايباع و لايوهب و لايورث، كذا في الهداية. و في العيون و اليتيمة: إن الفتوى على قولهما، كذا في شرح أبي المكارم للنقاية.

( کتاب الوقف، ج: 2، صفحہ: 350،  ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201234

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں