بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کا نام ’’اسلام والی‘‘ رکھنا


سوال

کسی مسجد کا نام ’’ اسلام والی مسجد‘‘   رکھنا جائز ہے یا نہیں؟ اور عربی زبان کے ترکیبی اعتبار سے بھی صحیح ہے یا نہیں؟ یہ نام جس شخص نے زمین دی تھی اس کی طرف نسبت کرکے لوگوں نے رکھ لیا ہے۔

جواب

واضح رہے کہ مسجد کے لیے زمین وقف کرنے والے شخص یا قبیلہ، خاندان کی نسبت کرتے ہوئے مسجد کانام رکھنا شرعاً جائز اور درست ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ مسجد کا نام مسجد کے لیے زمین دینے والے کی طرف نسبت کرکے رکھا گیا ہے،  تو ایسی صورت میں   اگر  مذکورہ شخص کا نام  صرف ’’اسلام‘‘ ہو تو  اس نام کی طرف نسبت کرکے مسجد کانام ’’اسلام والی مسجد ‘‘ رکھنا درست نہیں ہے، چو ں کہ اسلام   مسلمانوں کے مذہب کا نام ہے، اور تمام مساجد اسلام والی ہیں ، صرف اس مسجد کا اختصاص نہیں ہے،اس لیے یہ نام تبدیل کرلیا جائے،  اور اگر مذکورہ شخص کا   نام  مثلاً:’’اسلام الدین، محمد اسلام یا اسلام خان وغیرہ ہو تو پھر مکمل نام کی طرف نسبت کرتے ہوئے مسجد کا نام  رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، باقی مذکورہ نام چوں کہ اردو زبان کے اعتبار سے رکھا گیا ہے، اس لیے اردو قواعد کے مطابق درست ہے، عربی قواعد کے مطابق درست ہونے یا نہ ہونے کا کوئی اعتبار  نہیں۔

فتح الباری میں ہے:

" قوله باب هل يقال مسجد بني فلان أورد فيه حديث بن عمر في المسابقة وفيه قول بن عمر إلى مسجد بني زريق وزريق بتقديم الزاي مصغرا ويستفاد منه جواز إضافة المساجد إلى بانيها أو المصلي فيها ويلتحق به جواز إضافة أعمال البر إلى أربابها وإنما أورد المصنف الترجمة بلفظ الاستفهام لينبه على أن فيه احتمالا إذ يحتمل أن يكون ذلك قد علمه النبي صلى الله عليه وسلم بأن تكون هذه الإضافة وقعت في زمنه ويحتمل أن يكون ذلك مما حدث بعده والأول أظهر والجمهور على الجواز والمخالف في ذلك إبراهيم النخعي فيما رواه بن أبي شيبة عنه أنه كان يكره أن يقول مسجد بني فلان ويقول مصلى بني فلان لقوله تعالى وان المساجد لله وجوابه أن الإضافة في مثل هذاإضافة تمييز لا ملك".

(قوله في حديث أنس صلى لنا، ج:1،ص:515،ط:دار المعرفة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144405101763

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں