کسی مسجد کا نام ''مسجد اقصیٰ'' رکھا جاسکتا ہے یا نہیں ؟
’’اقصیٰ‘‘ کے معنی بعد ، دوری اور انتہا کے ہیں، لغوی معنیٰ کے اعتبار سے اگرچہ مسجد کا نام "مسجد اقصی" رکھنے کی گنجائش ہے، لیکن بیت المقدس کی ’’مسجد اقصی‘‘ جو قبلہ اول ہے اس کےاحترام کے پیش نظر بہتر یہ ہے کہ مسجد کا نام ’’مسجدِ اقصیٰ‘‘ نہ رکھا جائے۔
تاج العروس (39/ 309):
’’ وَهُوَ بالمَكانِ {الأقْصَى: أَي الأبْعَدُ. ويُرَدُّ عَلَيْهِ} أَقْصاهُم: أَي أَبْعَدُهم. والمَسْجِدُ {الأقْصَى: مَسْجِدُ ببيتِ المَقْدسِ، يُكْتَبُ بالألِفِ.‘‘
لسان العرب (15/ 183):
’’ قصا: قَصا عَنْهُ قَصْواً وقُصُوًّا وقَصاً وقَصاء وقَصِيَ: بَعُدَ. وقَصا المَكانُ يَقْصُو قُصُوّاً: بَعُدَ. والقَصِيُّ والقَاصِي: الْبَعِيدُ۔‘‘
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206201223
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن