بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کا متولی اگر امام ہو تو وہ امامت کی تنخواہ لے سکتا ہے؟


سوال

ایک مسجد کے متولی اپنی زندگی میں خود مسجد کا انتظام سنبھالتے تھے اور متولی نے یہ کہا تھا کہ میرے بعد مسجد کا انتظام امام سنبھالے گا، اب پوچھنا یہ ہے کہ متولی کے انتقال کے بعد امام مسجد اپنی تنخواہ مسجد کے چندہ سے وصول کرسکتا ہے؟اور کتنی تنخواہ وصول کرسکتا ہے؟ 

(وضاحت) مسجد کے متولی نے اپنی زندگی میں مسجد کے کاغذات وغیرہ امام کے حوالے کردیے تھے، اس کی وفات کے بعد امام ہی متولی بن گیا، متولی بننے سے پہلے امام کی تنخواہ مقرر تھی لیکن جب خود متولی بنا تو تنخواہ نہیں لی، اس متولی امام کا بھی انتقال ہوگیا ہے، اب اس کا بیٹا اپنے والد کی جگہ امامت و تولیت کی ذمہ داریاں نبھارہا ہے، معلوم یہ کرنا ہے یہ بیٹا متولی ہوتے ہوئے امامت کی تنخواہ لے سکتا ہےیا نہیں؟

جواب

مذکورہ شخص مسجد کی تولیت کے ساتھ اگر امامت کی ذمہ داری بھی نبھارہا ہے تو اس کے لیےمسجد کے چندہ سے امامت کی تنخواہ لینا جائز ہے۔تنخواہ کا تعین عرف سے کیاجائے گا،اس جیسے صلاحیت کے امام کے لیے اس علاقے میں جس قدر تنخواہ رائج ہو اتنی تنخواہ کی وصولی کا اسے حق ہوگا۔

البحر الرائق میں ہے:

"لو وقف على ‌مصالح ‌المسجد يجوز دفع غلته إلى الإمام والمؤذن والقيم. اهـ."

(كتاب الوقف، 5/ 228، ط: دار الكتاب الإسلامي)

 الفتاوى الہنديۃ میں ہے:

"سئل الفقيه أبو القاسم عن ‌قيم ‌مسجد جعله القاضي قيما على غلاتها وجعل له شيئا معلوما يأخذه كل سنة حل له الأخذ إن كان مقدار أجر مثله، كذا في المحيط."

(كتاب الوقف، الباب الحادي عشر، الفصل الثاني، 2/ 461، ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101379

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں