مسجد کامتولی مسجد کےلیے خریدی گئی اینٹیں، جن کی ابھی ضرورت نہیں، اپنے ذاتی استعمال میں لاتا ہے کہ ضرورت پڑنے پر خرید کر دےدےگا، کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مسجد کے متولی کےلیے مسجد کی اینٹیں اپنی ذاتی استعمال میں لانا جائز نہیں ہے، اگرچہ بعد میں ضرورت کے وقت لوٹانے کا ارادہ رکھتا ہو، لہذا اگر مسئلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے پہلے اینٹیں استعمال کرلی ہوں، تو ان کے بقدر اینٹیں خرید کر واپس کرنا یا ان کی قیمت مسجد کو واپس کرناشرعا ضروری ہوگا۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"أراد المتولي أن يقرض ما فضل من غلة الوقف ذكر في وصايا فتاوى أبي الليث - رحمه الله تعالى - رجوت أن يكون ذلك وسعا إذا كان ذلك أصلح وأجرى للغلة من إمساك الغلة ولو أراد أن يصرف فضل الغلة إلى حوائجه على أن يرده إذا احتيج إلى العمارة فليس له ذلك وينبغي أن يتنزه غاية التنزه فإن فعل مع ذلك ثم أنفق مثل ذلك في العمارة أجزت أن يكون ذلك تبريئا له عما وجب عليه، وفي فتاوى الفضلي أنه يبرأ عن الضمان مطلقا، كذا في المحيط ولو جاء بمثل ما أنفق وخلطه بدراهم الوقف ضمن الكل إلا إذا صرف الكل إلى العمارة فيبرأ عن الضمان أو يرفع الأمر إلى القاضي فيأمر رجلا بقبض الكل منه ثم يدفع إليه، كذا في الغياثية."
(كتاب الوقف، الباب الرابع عشر في المتفرقات، ج:2، ص:441، ط:دار الكتب العلمية بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144606101583
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن