بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کا چندہ افطاری، انتظامیہ کے کھانے پینے اور اجرت میں صرف کرنے کا حکم


سوال

مسجد کے  پیسوں/  چندہ سے افطاری تیار کرنا، انتظامیه کو اجرت دینا، انتظامیه کا کھانا اور چائے پینا، مقتدیوں اور  طلبہ  کا کھانا اور چائے پینا جائز ہے؟

جواب

مسجد  کا  چندہ  صرف ان مصارف میں صرف کرنا جائز ہے جن مصارف کے نام سے مسجد کا چندہ جمع کیا جاتا ہے ، لہٰذا اگر لوگوں سے مسجد کے  لیے چندہ جمع وقت یہ صراحت نہ کی جاتی ہو کہ اس چندے سے افطاری تیار کی جائے گی ،انتظامیہ کو اجرت دی جائے گی، انتظامیہ، مقتدیوں اور طلبہ کے کھانے، چائے وغیرہ کا انتظام کیا جائے گا تو مسجد کے چندے سے مذکورہ کام کرنا جائز نہیں ہوگا، کیوں کہ مذکورہ  مصارف  مسجد کے امام صاحب، مؤذن اور خادم کی تنخواہ کی طرح مسجد کی ضروریات میں داخل نہیں ہیں۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"( ويبدأ من غلته بعمارته ) ثم ما هو أقرب لعمارته كإمام مسجد ومدرس مدرسة يعطون بقدر كفايتهم، ثم السراج والبساط كذلك إلى آخر المصالح، وتمامه في البحر".

(4/367 دارالفکر بیروت)

(کفایت المفتی 7/67،ط:دارالاشاعت) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200918

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں