مسجد میں آیا ہوا مال پنکھے وغیرہ ہوں اور وہ ہدیۃً آئے ہوں اور کوئی شخص اُس کو خریدنا چاہتا ہو تو کیا یہ جائز ہے یا نہیں ؟
اگر مسجد کے لیے وقف اشیاء فی الحال استعمال میں نہ ہوں، لیکن آئندہ استعمال کی امید ہو اور وہ اشیاء محفوظ رہ سکتی ہوں تو انہیں فروخت نہ کیا جائے، بلکہ محفوظ رکھا جائے اور بوقتِ ضرورت اسی مسجد میں ہی استعمال کیا جائے، البتہ اگر آئندہ استعمال کی امید نہ ہو، یا محفوظ کرنا ممکن نہ ہو، ضائع ہونے کا امکان ہو تو مسجد کی ملکیت میں موجود زائد از ضرورت اشیاء کو بیچنا اور خریدنے والے کے لیے بازار کی قیمت پر خرید کر استعمال کرنا جائز ہے، لیکن قیمتِ فروخت کو مسجد میں ہی صرف کیا جانا ضروری ہے ۔
الفتاوى الهندية (2/ 459):
"حشيش المسجد إذا كانت له قيمة فلأهل المسجد أن يبيعوه وإن رفعوا إلى الحاكم فهو أحب ثم يبيعوه بأمره هو المختار، كذا في جواهر الأخلاطي."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212202280
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن