لوگوں سے ایک مسجد کے نام پر پیسے جمع کیے گئے ہیں، لیکن اب کسی مدرسہ میں تعمیر کی زیادہ ضرورت ہے تو کیا اس رقم کو مدرسہ میں لگانا جائز ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں جس مسجد کے نام پر رقم جمع کی ہے، وہ رقم اس مسجد کے علاوہ مدرسہ کی تعمیر وغیرہ میں لگانا جائز نہیں ہے، بلکہ ضروری ہے کہ وہ رقم اسی مسجد کی ضروریات میں خرچ کی جائے۔ البتہ اگر چندہ دہندگان سے اجازت سے پہلے اجازت لی جائے تو پھر مدرسہ کی تعمیر میں بھی لگائی جاسکتی ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قال الخير الرملي: أقول: ومن اختلاف الجهة ما إذا كان الوقف منزلين أحدهما للسكنى والآخر للاستغلال فلا يصرف أحدهما للآخر وهي واقعة الفتوى. اهـ."
( کتاب الوقف ، مطلب في نقل انقاض المسجد ونحوہ، ج: 4/ صفحہ: 361/ ایچ، ایم، سعید)
وفیہ ایضا:
"على أنهم صرحوا بأن مراعاة غرض الواقفين واجبة، وصرح الأصوليون بأن العرف يصلح مخصصًا."
(کتاب الوقف، مطلب مراعاۃ غرض الواقفین۔۔۔( ج: 4/ صفحہ: 445/ ط: ایچ، ایم، سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 200023
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن