بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے متصل مکان میں متولیانِ مسجد کے لیے شفعہ کا حکم


سوال

مسجد کے متصل والے مکان بیچے جا رہے ہیں، کیا اس میں متولیانِ  مسجد شفعہ کا حق رکھتے ہیں؟ کیا اس میں شفعہ کر سکتے ہیں؟ کہتے ہیں کہ مسجد کا حق ہے۔

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں مسجد کے متصل مکانات میں متولیانِ مسجد کے لیے شفعہ کا حق نہیں ہے؛  اس لیے کہ پڑوس کی  بنا پر حقِ شفعہ کے لیے پڑوسی کا اس زمین کا مالک ہونا ضروری ہے ، جب کہ یہاں مذکورہ مکانات کے پڑوس میں مسجد ہے  اور مسجد  وقف ہوتی ہے جس کا کوئی انسان مالک نہیں ہوتا۔

النتف في الفتاوى (ج:1، ص:499، ط: مؤسسة الرسالة):

’’لو بيعت دار بجنب مسجد فلا شفعة لأهل المسجد فيها.‘‘

الدر المختار  و حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (ج:6، ص:223، ط: دار الفكر-بيروت):

’’(و لا شفعة في الوقف) و لا له، نوازل (و لا بجواره) شرح مجمع و خانية خلافا للخلاصة و البزازية، و لعل لا ساقطة. قال المصنف: قلت و حمل شيخنا الرملي الأول على الأخذ به، و الثاني على أخذه بنفسه إذا بيع. ففي الفيض: حق الشفعة ينبني على صحة البيع، اهـ، فمفاده أن ما لا يملك من الوقف بحال لا شفعة فيه، و ما يملك بحال ففيه الشفعة و أما إذا بيع بجواره أو كان بعض المبيع ملكا و بعضه وقفا و بيع الملك فلا شفعة للوقف، و الله أعلم.‘‘

فقط و الله ا علم


فتوی نمبر : 144206201128

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں