بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے نکاح، میت، پولیو اور کے الیکٹرک سے متعلق اعلانات کا حکم


سوال

ہمارے علاقہ میں یہ رسم رائج ہے کہ جب کسی کا نکاح ہوتا ہے تو اس کے لیے مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے اعلان کروایا جاتا ہے کہ فلاں کا نکاح ہے، سب شرکت کریں، آیا مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے نکاح کے لیے اعلان کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اسی طرح گمشدگی کا اعلان کہ کوئی بچہ گم ہو گیا ہے اور کبھی کبھار دوسرے اعلانات مثلاً علاقہ میں کے الیکٹرک والے آئے ہوئے ہیں، کسی کا کوئی مسئلہ ہو تو وہ رابطہ کرے یا پولیو کے قطرے پینے والے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں،  کس حد تک یہ اعلانات جائز ہیں؟

اسی طرح یہ رسم بھی ہے کہ نکاح کا اعلان ہو یا فوتگی  میت وغیرہ تو اعلان مختلف زبانوں مثلاً بلوچی، پشتو اور اردو زبان میں کیا جاتا ہےتو کیا اردو کے علاوہ دیگر زبانوں میں اعلان کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے صرف مسجد سے متعلق اعلانات کرنا جائز ہیں، دنياوی اعلانات كرنا جائز نهيں، یعنی مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے  اذان اور جنازہ کا اعلان جائز ہے، نکاح کا اعلان مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے کرنا جائز نہیں، ہاں! اگر نکاح کے اعلان سے مراد یہ ہو کہ نماز کے بعد امامِ مسجد نمازیوں کے سامنے یہ اعلان کریں کہ ابھی نکاح ہو گا، شرکت کریں تو اس کی گنجائش ہو گی۔

اسی طرح مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے کے الیکٹرک، پولیو اور اشیاء کی گمشدگی   سے متعلق اعلانات بھی جائز نہیں۔

ہاں! اگر کوئی بچہ گم ہو گیا ہو تو انسانی جان کی اہمیت کے پیشِ نظر اُس کا اعلان کرنے کی اجازت ہو گی،اسی طرح اگر کوئی چیز مسجد کے اندر پائی گئی ہو تومسجد کے اندر نمازیوں میں اس کا اعلان کرنا جائز ہو گا۔

پھر جو  اعلان کرنا مسجد کے لاؤڈ  اسپیکر سے  جائز ہے وہ اعلان تمام زبانوں میں کیا جا سکتا ہے اور جو اعلان ممنوع ہے وہ کسی زبان میں بھی نہیں کیا جا سکتا۔

صحيح مسلم ميں هے:

عن أبي عبد الله، مولى شداد بن الهاد أنه سمع أبا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من سمع رجلا ‌ينشد ضالة في المسجد فليقل لا ردها الله عليك فإن المساجد لم تبن لهذا»

(كتاب المساجد، باب النهي عن نشد الضالة في المسجد وما يقوله من سمع الناشد، 210/1/ قديمي)

فتاوي هنديه ميں هے:

"متولي المسجد ليس له أن يحمل سراج المسجد إلى بيته وله أن يحمله من البيت إلى المسجد، كذا في فتاوى قاضي خان."

(كتاب الوقف، ‌‌ الفصل الأول فيما يصير به مسجدا وفي أحكامه وأحكام ما فيه، 462/2/ دار الفكر بيروت)

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے:

مسجد میں گمشدہ بچے کا اعلان انسانی جان کی اہمیت کے پیشِ نظر جائز ہے

س… مسجد میں لاوٴڈ اسپیکر سے مختلف قسم کے اعلانات ہوتے ہیں، جلسہ کے انعقاد کا، ضروری کاغذات کا، گمشدہ رقم، بچے کی گمشدگی، نمازِ جنازہ اور جانوروں کی گمشدگی کا، مثلاً: فلاں صاحب کا بکرا گم ہوگیا ہے، اسلامی نقطہٴ نگاہ سے یہ کیسے ہیں؟ اور کس قسم کے اعلانات دُرست ہیں؟

ج… مسجد میں گمشدہ چیز کی تلاش کے لئے اعلان کرنا جائز نہیں، حدیث شریف میں اس کی سخت ممانعت آئی ہے، البتہ گمشدہ بچے کا اعلان انسانی جان کی اہمیت کے پیشِ نظر جائز ہے، اور جو چیز مسجد میں ملی ہو، جیسے کسی کی گھڑی رہ گئی ہو، اس کا اعلان جائز ہے کہ فلاں چیز مسجد میں ملی ہے، جس کی ہو لے لے، نمازِ جنازہ کا اعلان بھی جائز ہے، اس کے علاوہ دُوسرے اعلانات جائز نہیں۔

(مسجد کے مسائل، 261/3/ مکتبہ لدھیانوی)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144306100434

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں