بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے لاؤڈ اسپیکر پر کسی کے انتقال کا اعلان کرنا


سوال

مسجد کے  لاؤڈ اسپیکر پر اعلان کرنا کہ فلاں شخص انتقال کر چکا ہے صحیح ہے یا نہیں؟

جواب

مسجد کے اسپیکر پر نماز جنازہ  کا اعلان کرنا جائز ہے،  اس کے ضمن میں  انتقال کی  اطلاع بھی صرف  ایک مرتبہ دی جاسکتی ہے،  البتہ  محض کسی کی فوتگی کا بار بار اعلان کرنا  کہ "فلاں کا انتقال ہوگیا ہے " یا فوت شدہ شخص کا شجرہ نسب، اس  کے بیٹوں ،   اور کاروبار کے تعارف کے ساتھ مختلف مساجد میں  فوتگی کی اطلاع کے لیے  لاؤڈ اسپیکر  کا استعمال  کرنا، (خواہ لاؤڈ اسپیکر مسجد کا ہو یاغیر مسجد کا)،   "عزاءِ جاہلیت"  (نوحہ) کے  ساتھ  مشابہ  ہونے کی وجہ سے درست نہ ہوگا۔

آپ کے مسائل اور ان کا حل" میں ہے:

"سوال: کیا جنازہ یا گم شدہ چیز کا اعلان مسجد میں لاؤڈ اسپیکر پر کرنا جائز ہے؟

جواب: نمازِ جنازہ کا اعلان تو نمازیوں کی اطلاع کے لیے صحیح ہے، مگر گم شدہ چیز کی تلاش کے لیے اعلان جائز نہیں۔"

( مسجد کے مسائل، ٣ / ٢٦١، ط: مکتبہ لدھیانوی)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"ولا بأس بإعلام الناس بموته من أقربائه وأصدقائه وجيرانه ليؤدوا حقه بالصلاة عليه، والدعاء والتشييع، وقد روي عن النبي - صلى الله عليه وسلم - «أنه قال في المسكينة التي كانت في ناحية المدينة إذا ماتت فآذنوني» ؛ ولأن في الإعلام تحريضا على الطاعة و حثا على الاستعداد لها فيكون من باب الإعانة على البر والتقوى، والتسبب إلى الخير والدلالة عليه، وقد قال الله تعالى {وتعاونوا على البر والتقوى} [المائدة: ٢] و قال النبي صلى الله عليه وسلم: «الدال على الخير كفاعله» إلا أنه يكره النداء في الأسواق والمحال؛ لأن ذلك يشبه عزاء أهل الجاهلية."

( كتاب الصلاة، فصل صلاة الجنازة، ١ / ٢٩٩، ط: دار الكتب العلمية )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144409101118

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں