بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے لیے بطورِ دفتر استعمال ہونے والا کمرہ ضرورت کی وجہ سے امامِ مسجد کو دینا شرعاً درست ہے


سوال

ہماری مسجد سے متصل تین کمروں پر مشتمل ایک فلیٹ ہے جو مسجد کی ضروریات کے لیے وقف کیا گیا ہے، دو کمروں میں مسجد کے امام صاحب اپنے اہلِ خانہ سمیت رہائش پذیر ہیں، جب کہ تیسرا کمرہ جس کا ایک دروازہ مسجد کی طرف بھی کھلتا ہے مسجد کے دفتری امور کے لیے استعمال ہوتا ہے، درمیان میں ایک بار اس کمرے میں  مؤذن کو بھی رہائش دی گئی تھی، اس کے بعد اب تک  مسجد کے لیےبطورِ دفتر ہی استعمال ہوتا ہے۔

اب مسجد کے امام صاحب کو گھر تنگ پڑ رہا ہے، کیوں کہ ان کی فیملی بھی وہیں رہائش پذیر ہے، اور بچیاں بھی گھر پر پڑھنے آتی ہے، اس وجہ سے امام صاحب کو اس کمرے کی ضرورت ہے، اور مسجد انتظامیہ بھی یہ کمرہ امام صاحب کو دینے پر رضامند ہے، پوچھنا یہ ہے کہ دفتری امور کے لیے زیرِ استعمال کمرہ اگر مسجد انتظامیہ امام صاحب کو دیتی ہے تو ایسا کرنے میں شرعاً کوئی حرج تو نہیں؟ کیا ایسا کرنا درست ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ فلیٹ کو مسجد کی ضروریات کے لیے وقف کیا گیا ہے، اور اس کے دوکمروں میں امامِ مسجد رہائش پذیر ہیں، جب کہ مذکورہ کمرہ بھی اب تک مسجد کی ضروریات (دفتری امور اور مؤذن صاحب کی رہائش) کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے، لہٰذا اب اگر امام صاحب کو مذکورہ کمرے کی ضرورت ہے، اور مسجد انتظامیہ بھی  امام صاحب کی ضرورت کو سمجھتی ہے اور انہیں یہ کمرہ دینے پر راضی ہے تو مذکورہ کمرہ امامِ مسجد کو رہائش کے لیے دینا شرعاً درست ہے۔

الدر مع الرد میں ہے:

"ويدخل في ‌وقف المصالح قيم … إمام خطيب والمؤذن يعبر

و في الرد : (قوله: في ‌وقف المصالح) أي فيما لو ‌وقف على ‌مصالح المسجد (قوله: يعبر) من العبور بمعنى الدخول."

(کتاب الوقف، مطلب فی وقف الجہات لاجل العمارۃ،ج4،ص371،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100770

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں