بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے لیےوقف مکان کوگراکر مدرسہ بنانا


سوال

 میراایک مکان جومسجدکےلیے میں نے وقف کیا، تاکہ اس کی خدمات اورآمدنی مسجدکوملے ، کچھ عرصےکےلیے میں موجودنہ تھامیری غیرموجودگی میں امام مسجداورمحلے کےچندلوگوں نے مل کروہ گھرگرایااوراس میں نئی تعمیر مدرسے کے نام سے کی ہے ، جس میں بچیوں کوپڑھایاجاتاہے ، اوراس کی فیس لی جاتی ہے اورکڑھائی سلائی سکھائی جاتی ہے ، اوراب اس کی آمدن مسجدکونہیں جاتی ہے ۔ آیامسجدکےلیےوقف کی گئی جگہ میں مدرسہ بناناجائز ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں سائل کامذکورہ مکان اس طورپر وقف کرناکہ اس کی آمدنی مسجد کوملتی رہے،اس طرح وقف کرناجائز ہے اوردرست ہے،اورموقوفہ مکان واقف کی ملکیت سے  نکل کر اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں چلاگیا ہے، اورواقف نے جس مقصد کےلیےوقف کیاہےاسی مقصدکےلیے استعمال کرناضروری ہے۔لہذاامام مسجد اورمحلہ والوں کاموقوفہ مکان کوگراکراس کومدرسہ بناناجائز نہیں ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے :

"في الذخيرة إذا وقف أرضا أو شيئا آخر وشرط الكل لنفسه أو شرط البعض لنفسه ما دام حيا وبعده للفقراء قال أبو يوسف - رحمه الله تعالى الوقف صحيح ومشايخ بلخ رحمهم الله تعالى أخذوا بقول أبي يوسف  رحمه الله تعالى وعليه الفتوى ترغيبا للناس في الوقف وهكذا في الصغرى والنصاب، كذا في المضمرات۔"

(الفتاوى الهندية، كتاب الوقف ،الباب الرابع فیمایتعلق بالشرط فی الوقف۲/۳۹۷ ط:رشیدیۃ)

وفيه ايضا:

"ولو قال: صدقة موقوفة لله تعالى تجري غلتها على ما عشت. ولم يزد على ذلك جاز وإذا مات تكون للفقراء."

(الفتاوى الهندية، كتاب الوقف ،الباب الرابع فیمایتعلق بالشرط فی الوقف۲/۳۹۸ ط:رشیدیۃ)

فتح القدیر میں ہے:

"وعندهما حبس العين على حكم ملك الله تعالى فيزول ملك الواقف عنه إلى الله تعالى على وجه تعود منفعته إلى العباد فيلزم ولا يباع ولا يوهب ولا يورث."

(فتح القدیر كتاب الوقف ة ۶/۲۰۳ ط:دارالفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"(فإذا تم ولزم لا يملك ولا يملك ولا يعار ولا يرهن)

فی ردالمحتار: (قوله: لا يملك) أي لا يكون مملوكا لصاحبه ولا يملك أي لا يقبل التمليك لغيره بالبيع ونحوه لاستحالة تمليك الخارج عن ملكه۔"

(الدرالمختارمع ردالمحتار كتاب الوقف ۴/۳۵۲،۳۵۱ ط:سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"(وعندهما هو حبسها على) حكم (ملك الله تعالى وصرف منفعتها على من أحب) ولو غنيا فيلزم، فلا يجوز له إبطاله ولا يورث عنه وعليه الفتوى

وفی ردالمحتار: (قوله على حكم ملك الله تعالى) قدر لفظ حكم ليفيد أن المراد أنه لم يبق على ملك الواقف ولا انتقل إلى ملك غيره، بل صار على حكم ملك الله تعالى الذي لا ملك فيه لأحد سواه، وإلا فالكل ملك لله تعالى."

(الدرالمختارمع ردالمحتار كتاب الوقف ۴/۳۳۹،۳۳۸ ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100160

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں