کوئی شخص اسلام آباد کی کسی مسجد کے لیے کراچی میں چندہ جمع کرے اور پھر وہ چندہ اسلام آباد بھیجنے پر جو خرچ آئے وہ اس چندہ سے ادا کر سکتا ہے یا نہیں؟
مسجد کے لیے جو چندہ دیا جاتا ہے، وہ درحقیقت تعمیرات مسجد کے لیے ہوتا ہے، کیوں کہ جمع کرنے والے تعمیراتِ مسجد کے نام پر ہی جمع کرتے ہیں، اور دینے والوں کا مقصد بھی یہی ہوتا ہے، لہذا مسجد کے لیے جمع شدہ چندہ مسجد کی تعمیر و مصارف کے علاوہ کسی اور مقصد میں خرچ کرنے کی شرعًا اجازت نہیں، پس مسئولہ صورت میں اس رقم کی منتقلی پر آنے والے اخراجات کی ادائیگی چندہ کی رقم سے کرنے کی اجازت نہ ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200286
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن