بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد نبوی میں نماز کی فضیلت


سوال

ہم مدینہ منورہ میں رہتے ہیں ، اور مسجدِ نبوی ہم سے تھوڑا   دور ہے، یعنی پیدل آدھا گھنٹہ  لگتا ہے گاڑی میں پانچ منٹ، اگر ایسی صورت میں ہمارے روم کے ساتھ نزدیک مسجد ہے،  یعنی بالکل ایک  منٹ کا راستہ ہے، اگر ہم مسجدِ نبوی نہ جائیں اسی نزیک مسجد میں نماز پڑھ لیں ۔تو کیا گنا ہ تو نہیں ہے؟

جواب

مسجدِ نبوی فاصلے پر ہے اور محلے کی مسجد قریب ہے تو وہیں نماز ادا کرنے میں گناہ تو  نہیں ہے۔ البتہ  مسجدِ نبوی میں  ایک نماز  کی ادائیگی کا جو  ثواب  ہے اس سے محروم  رہیں گے، اور مسجدِ نبوی میں ادا کی گئی ایک نماز   مسجدِ حرام کے علاوہ مساجد میں ادا کی گئی ہزار نمازوں سے بہتر ہے، جیساکہ صحیح بخاری اور مسلم میں بروایتِ ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ منقول ہے؛ لہذا  اس فضیلت سے محروم نہیں رہنا  چاہیے، لوگ اس فضلیت کو حاصل کرنے کے لیے ہزاروں روپے خرچ کر کے  دور دراز سے آتے ہیں۔

تاہم اگر کسی عذر کی وجہ سے  ہر نماز میں حاضری مشکل یا ناممکن  ہو تو   قریب  والی مسجد  میں نماز پڑھنے میں حرج نہیں ہے، نماز ہو جائے گی اور  گناہ بھی نہ ہو گا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا گھر جب مسجدِ نبوی سے کچھ فاصلے پر ہوگیا تھا تو انہوں نے اپنے  انصاری پڑوسی سے یہ معاملہ طے کرلیا تھا کہ ایک دن وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر رہیں گے اور دین کے اَحکام و آداب میں سے جو سیکھیں گے، آکر اپنے پڑوسی کو بتائیں گے، اور ایک دن ان کا پڑوسی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر رہے گا، اسی طرح گھر کے کام کاج باری باری انجام دیتے رہیں گے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144205201596

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں