بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجدِ عائشہ سے دوسرا عمرہ کرنا


سوال

مسجد عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے دوسرا عمرہ کیسے کریں؟ اس کا  طریقہ بتائیں، کیا اس کے لیے غسل کرنا بھی ضروری ہے  یا وضو کرے؟  جب کہ  حرمِ مکہ کی حدود سے غسل کیا جاچکا ہو،  وہ حائضہ بھی نا ہو،حالت نفاس بھی نا ہو  اور محرم کے ساتھ ہو۔

جواب

آفاقی شخص کا حرم ِ مکی   میں ایک دفعہ عمرہ کرنے کے بعد مسجد عائشہ سے دوبارہ احرام باندھ کر عمرہ کرنا افضل ہے، اور دوبارہ عمرہ کرنے کے لیے وہی طریقہ ہوگا جس طرح پہلی مرتبہ عمرہ کیا ہے۔

نیز مذکورہ صورت میں  عورت کے لیے     دوبارہ عمرہ کرنے کے لیے مسجدِ عائشہ سے  احرام باندھتے وقت غسل کر نا مسنون ہے، ضروری نہیں ہے، اگر  غسل کرلیا جائے تو ثواب ملے گا ،الغرض مسجد عائشہ سے بھی ویسے ہی عمرہ کرنا ہے جیسے اور جگہ سے کرتے ہیں۔

 عمرہ کا مسنون طریقہ  جاننے کے لیے مندرجہ ذیل لنک  دیا جاتاہے:

عمرہ کا مسنون طریقہ

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(و) الميقات (لمن بمكة) يعني من بداخل الحرم (للحج الحرم وللعمرة الحل) ليتحقق نوع سفر والتنعيم أفضل.

وفي الرد:"والمراد بالمكي من كان داخل الحرم سواء كان بمكة أو لا، وسواء كان من أهلها أو لا. فيشمل الآفاقي المفرد بالعمرة والمتمتع والحلال من أهل الحل إذا دخل الحرم لحاجة كما في اللباب .....  (قوله والتنعيم أفضله) هو موضع قريب من مكة عند مسجد عائشة، وهو أقرب موضع من الحل ط أي الإحرام منه للعمرة أفضل من الإحرام لها من الجعرانة."

(كتاب الحج، فصل في الإحرام وصفة المفرد،ج:2،ص:479، ط: سعيد)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وإذا أراد الإحرام اغتسل أو توضأ والغسل أفضل إلا أن هذا الغسل للتنظيف حتى تؤمر به الحائض كذا في الهداية."

(کتاب المناسک،الباب الثالث فی الاحرام،ج:1،ص:222،ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405101520

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں