بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 ذو الحجة 1446ھ 12 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

مسجد دھوتے وقت مسجد میں وضو کرنا


سوال

مسجد کو دھوتے وقت مسجد میں وضو کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  مسجد دھوتے وقت بھی مسجد میں وضو کرنا مکروہ ہے ۔اس سے اجتناب کیا جائے ۔ 

بدائع الصنائع میں ہے:

"وعلى هذا الأصل ينبني أن التوضؤ في المسجد مكروه،وعند أبي حنيفة وأبي يوسف وقال محمد: لا بأس به، إذا لم يكن عليه قذر، فمحمد مر على أصله أنه طاهر، وأبو يوسف مر على أصله أنه نجس.

وأما عند أبي حنيفة فعلى رواية النجاسة لا يشكل. وأما على رواية الطهارة؛ فلأنه مستقذر طبعا فيجب ‌تنزيه ‌المسجد ‌عنه كما يجب تنزيهه عن المخاط والبلغم".

(كتاب الطهارة، فصل في الطهارة الحقيقية،ج:1،ص:68،ط: رشيدية)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وتكره ‌المضمضة والوضوء في المسجد إلا أن يكون ثمة موضع أعد لذلك ولا يصلي فيه وله أن يتوضأ في إناء. كذا في فتاوى قاضي خان."

(كتاب الطهارة، الباب الثامن، ج:1، ص:110، ط: دار الفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"ويكره الإعطاء مطلقا، وقيل إن تخطى ،ورفع صوت بذكر إلا للمتفقهة والوضوء فيما أعد لذلك.

(قوله والوضوء) لأن ماءه مستقذر طبعا فيجب تنزيه المسجد عنه، كما يجب تنزيهه عن المخاط والبلغم بدائع."

(كتاب الصلاة، باب مايفسد الصلاة وما يكره فيها، فروع في المسجد، ج:1، ص:660، ط: سعيد) 

فتاوی رشیدیہ جدید مبوب میں ہے:

”مسجد کے اندر وضو کرنا 

(سوال) مسجد کے اندر بباعث دھوپ یا بارش بیٹھ کر وضو کرنا در آں حالے کہ پانی بھی وضو کام صحن مسجد میں پھیلے جائز ہے یا نہیں اور مسجد کے اندر بیٹھ کر مسجد کی دیوار سے تیمم کرنا جائز ہے یا نہیں؟

( جواب ) مسجد کے اندر وضو کرنا کہ غسالہ مسجد میں گرے ،حنفیہ کے نزدیک منع اور گناہ ہے اور تیمم دیوار مسجد سے کرنے کو بھی بعض کتب فقہ میں مکروہ لکھا ہے۔ فقط “

(احکام المسجد، ص:544، ط: عالمی مجلس تحفظ اسلامی)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144611101396

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں