بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے قریب اسکول میں جمعہ ادا کرنے کا حکم


سوال

ایک اسلامک اسکول ہے،  جہاں بچے حفظ کے ساتھ عصری تعلیم بھی حاصل کرتے ہیں، جمعہ کے دن یہ مسئلہ درپیش ہے کہ جمعہ کے روز بچوں کو باہر مسجد لے جانا زیادہ تعداد اور کم عمری (اکثر بچوں کی عمریں 8 سے 12 سال کی ہیں) کی وجہ سے انتظامی اور حفاظتی طور پر ناممکن ہے،  عام طور پر روزانہ ظہر کی نماز ادارے میں ہی باجماعت پڑھائی جاتی ہے،  اب سوال یہ ہے کہ اگر اسکول کا گیٹ کھول دیا جائے، اور طلبہ و اساتذہ اسکول کے اندر ہی جمعہ کی نماز ادا کیا کریں تو کیا شرعاً یہ جائز ہے یا نہیں؟ یا اس کی کیا صورت ہو سکتی ہے؟

جواب

    جمعہ کی نماز  درست ہونے کے لیے  مسجد کا ہونا شرط نہیں ہے، شہر ، فنائے شہر   یا بڑی بستی میں جہاں کہیں نماز پڑھنے کی عام اجازت ہو وہاں جمعہ کی نماز پڑھنا صحیح ہے،  لہذا مذکورہ اسکول میں جمعہ کی شرائط  کی رعایت رکھتے ہوئے جمعہ کی  نماز پڑھنے سے جمعہ تو ادا ہوجائے گا،  تاہم قریب میں مسجد ہونے اور وہاں جاکر جمعہ ادا کرنے کی اجازت ہونے کی صورت میں اسکول میں جمعہ کی نماز ادا کرنے کے بجائے مسجد میں ادا کرنا بہتر ہوگا۔

باقی سائل کا یہ کہنا کہ بچوں کو مسجد لے جانا حفاظتی و انتظامی طور پر ناممکن ہے تو یہ کوئی ایسا ناقابلِ حل عذر نہیں ہے کہ جس کی وجہ سے اسکول میں جمعہ کا انتظام کیا جائے، اس کا حل یہ ہوسکتا ہے کہ باقاعدہ اساتذہ کی  نگرانی میں بچوں کو مسجد میں لے جایا کریں، اور جمعہ پڑھ کر واپس بھی اساتذہ کی نگرانی میں ہی لایا کریں، اس طرح بچوں کی حفاظت کا خیال بھی رکھا جائے گا، اور جمعہ بھی مسجد میں بہتر انداز میں ادا ہوجائے گا۔

نیز جو بچے بالغ ہیں ان پر تو جمعہ پڑھنا فرض ہے جس کے لیے مذکورہ تدبیر اختیار کی جائے تاکہ وہ افضل طریقے پر جمعہ ادا کریں، اور جو بچے نابالغ ہیں ان پر جمعہ پڑھنا فرض ہی نہیں ہے، ا س لیے ان کی وجہ سے اساتذہ یا دیگر بالغ افراد کو مسجد میں جا کر جمعہ پڑھنے سے  نہ روکیں۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(و) السابع: (الإذن العام)...فلو دخل أمير حصنا) أو قصره (وأغلق بابه) وصلى بأصحابه (لم تنعقد) ولو فتحه وأذن للناس بالدخول جاز وكره.

(قوله الإذن العام) أي أن يأذن للناس إذنا عاما بأن لا يمنع أحدا ممن تصح منه الجمعة عن دخول الموضع الذي تصلى فيه.

(قوله وكره) لأنه لم يقض حق المسجد الجامع."

(كتاب الصلاة، باب الجمعة، ج:2، ص:152، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144405101597

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں