بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

حکومت کی جانب سے باجماعت نماز میں فاصلہ رکھنے کا حکم نہ ہونے کے باوجود کمیٹی کا نمازیوں کو فاصلہ رکھنے پر مجبور کرنے کا حکم


سوال

 کراچی  اور  پاکستان کی تمام مساجد میں  فاصلے کو ختم کر دیا گیا ہے، جب کہ ہماری مسجد   ۔۔۔ میں فاصلہ کو ختم نہیں کیا گیا ہے، کمیٹی اور انتظامیہ بار بار کہنے کے باوجود اس فاصلے کو ختم نہیں کرتی ہے، کیا ہماری نماز اس طرح  چھ فٹ کے  فاصلے  کے  ساتھ   صحیح ہوگی؟ ابھی جب کہ عذر باقی نہیں دل بھی نہیں مانتا!

جواب

نماز میں صفوں کے درمیان ایک صف سے زائد کا فاصلہ رکھنایا مقتدیوں کا ایک دوسرے سے دائیں بائیں فاصلے سے کھڑا ہونا سنتِ مؤکدہ کے خلاف اور مکروہِ تحریمی ہے۔

نیز  وبائی امراض یا وائرس  کے خدشے کی وجہ سے دائیں بائیں فاصلے کے ساتھ کھڑا ہونا بھی مکروہِ تحریمی ہے، یہ عمل نبی کریم ﷺ ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین کے عمل کے خلاف ہے۔

اگر  مقتدر  انتظامیہ صفوں کے اتصال کے ساتھ  نماز  پڑھنےکی اجازت نہ دے تو  اس کا گناہ اس کے سر ہوگا، تاہم لوگ جماعت ترک نہ کریں، نماز ادا ہوجائے گی۔ اور اگر سرکاری انتظامیہ مجبور نہ کرتی ہو تو فاصلہ رکھ کر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہوگا۔

لہذا اب جب کہ اب مقتدر انتظامیہ کا جبر بھی نہیں ہے تو صرف خوف کی وجہ سے صفوں میں فاصلہ رکھ کر نماز پڑھنا مکروہ ِ تحریمی ہے، اس لیے جماعت سے نماز کے دوران مل مل کر کھڑے ہوکر نماز ادا کی جائے۔ مسجد کی  کمیٹی والوں کا فاصلہ رکھ کر نماز پڑھنے پر زور دینا جائز نہیں ہے۔ 

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتوی ملاحظہ فرمائیں:

وبائی امراض یا وائرس کی وجہ سے صفوں میں اتصال کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200194

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں