بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد بنوانے کی اجرت وصول کرنا


سوال

ایک شخص ہے جو مسجد بنواتا ہے اور مسجد کی رقم متعین ہے،  مثلًا:  پروجیکٹ  دس  لاکھ  کا  ہے،  کیا  وہ شخص اس رقم میں سے   کچھ اپنے  لیے متعین کر سکتا ہے یا نہیں اور وہ شخص دن بھر اسی میں مصروف  ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ   میں  اگر  مذکورہ  شخص  مسجد  انتظامیہ  سے  اس کا معاہدہ کر لے  کہ میں مسجد کے بنانے کے کام کی مکمل نگرانی کروں گا  اور اس کی اس  قدر رقم بطور  اجرت کے وصول کرو ں گا تو اس صورت میں اس شخص کا اپنے کام کے عوض جمع شدہ چندے سے  اجرت وصول کرنا    جائز ہے۔ اور اگر یہ شخص خود ٹھیکیدار ہےاور  خود  دس لاکھ کے عوض میں پوری مسجد تعمیر کر رہا ہے تو   پھر علیحدہ سے کوئی اجرت وصول کرنا جائز نہیں  ہوگا، ہاں اگر  مسجد کے تعمیراتی سامان اور مزدوروں کی اجرت  کی مالیت دس لاکھ بنتی ہے، اور ٹھیکیدار کے لیے بطورِ اجرت کچھ بچنے کا امکان نہیں ہے تو ٹھیکیدار کو چاہیے کہ ابتدا سے ہی اتنی رقم کا معاہدہ کرلے کہ اخراجات نکل کر اسے  معقول اور جائز  آمدن مل جائے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"و منها: أن تكون الأجرة معلومةً. و منها: أن لاتكون الأجرة منفعةً هي من جنس المعقود عليه كإجارة السكنى بالسكنى و الخدمة بالخدمة."

(4/ 411،  کتاب الإجارة، الباب الأول: تفسير الإجارة وركنها وألفاظها وشرائطها، ط: رشیدیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144212201683

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں