بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 جمادى الاخرى 1446ھ 06 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد بناتے وقت یہ نیت کرنا کہ تہہ خانہ مسجد نہیں ہوگا


سوال

مسجدبناتےوقت اگریہ نیت کریں کہ مسجدکاتہہ خانہ مسجدنہیں ہوگااوپروالی بلڈنگ مسجدہوگی،کیاایساکرناجائزہے؟

جواب

مسجد کے لئے مختص جگہ کا شرعی  مسجد بننے  کے لئے نیچےسے اوپر  تک ہرمنزل کا مسجد کے لیے یا ضروریاتِ مسجد کے لیے مختص ہونا ضروری ہے؛ لہذا صورت مسئولہ میں اگر تہہ خانہ   مسجد کے لئے وقف ہو اور یہ نیت کی جائےکہ یہ تہہ خانہ نماز کے لئے مختص نہیں ہوگا بلکہ مسجد کے مصالح وضروریات کے لئے مختص ہوگا تو اس کی گنجائش ہے، اور اگر تہہ خانہ  مسجد کے لئے وقف نہ ہو  ، بلکہ واقف کی ملکیت میں ہو یا غیر مصالح مسجد میں استعمال ہو  تو یہ دونوں صورتیں  ناجائز ہیں، ایسی صورت  میں یہ مسجد مسجد شرعی نہیں کہلائے گی۔

البخر الرائق میں ہے:

"وحاصله: أن شرط كونه مسجدا أن يكون سفله وعلوه مسجدا؛ لينقطع حق العبد عنه؛ لقوله تعالى {وأن المساجد لله} [الجن: 18] بخلاف ما إذا كان السرداب أو العلو موقوفا لمصالح المسجد؛ فإنه يجوز إذ لا ملك فيه لأحد بل هو من تتميم مصالح المسجد، فهو كسرداب مسجد بيت المقدس هذا هو ظاهر المذهب، وهناك روايات ضعيفة مذكورة في الهداية، وبما ذكرناه علم أنه لو بنى بيتا على سطح المسجد لسكنى الإمام فإنه لا يضر في كونه مسجدا؛ لأنه من المصالح". 

                                                   (البحر الرائق:كتاب الوقف (5/ 271)، ط.  دار الكتاب الإسلامي)

الدر المختار میں ہے:

"لو بنى فوقه بيتا للإمام لا يضر لأنه من المصالح، أما لو تمت المسجدية ثم أراد البناء منع ".             

 (الدر المختار مع رد المحتار: كتاب الوقف (4/ 358)، ط. سعيد) 

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144402100247

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں