بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد اور مدرسہ کے چندہ کے لیے ایک رسید بک استعمال کرنا


سوال

مسجد و مدرسہ کے لیے ایک رسید بک استعمال کرنا کیسا ہے؟ جن میں چندہ و زکوۃ دونوں کی رسید بن تی ہوں۔

جواب

واضح رہے کہ مسجد کے لیے جمع کیا ہوا چندہ مسجد  میں اور مدرسہ کے لیے جمع کیا ہوا چندہ مدرسہ میں استعمال کرنا ضروری ہے، ا س لیے کہ  ایک مصرف کے لیے چندہ وصول کرکے چندہ دینے والوں کی اجازت  کے بغیر اس کو کسی دوسرے مصرف میں لگانا جائز نہیں ہوتا، نیز  مسجد کے چندہ میں  زکوٰۃ کی رقم وصول کرنا بھی درست نہیں ہے۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں  اگر چندہ  کی رسید میں مسجد اور مدرسہ کے چندہ کی اور نفلی صدقات اور زکوٰۃ کی وضاحت ہو  تو مسجد اور مدرسہ کے چندے کے لیے ایک رسید بک استعمال کرنے میں حرج نہیں  ہے، البتہ حسابات میں دونوں مدوں کو جدا رکھنے کا اہتمام کیا جائے۔

البحر الرائق میں ہے:

" لايجوز لمتولي الشيخونية بالقاهرة صرف أحد الوقفين للآخر"  (5/ 234).

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144111201257

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں