بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کمیٹی کے ممبر کے اوصاف


سوال

ہماری مسجد کیمٹی کے بعض ممبر حضرات نہ تو مسجد کے کسی میٹنگ میں شریک ہوتے ہیں اور نہ ہی کسی مشورے میں شمولیت اختیار کرلیتے ہیں اور نہ ہی مسجد کے کسی کام میں دل چسپی  لیتے ہیں،  جب کہ کام کرنے والے افراد کو  بھی آگے آنے نہیں دیتے یعنی ان کے لیے رکاوٹ  بھی ہیں،ایسی صورت میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ مسجد کمیٹی کے لیے ایسے افر اد  کا انتخاب ہونا چاہیے  جو امانت دار ،دین دار ہونے کے ساتھ ساتھ مسجدکے انتظامی امور کو سمجھنے  اور ان کو انجام دینے کی صلاحیت بھی رکھتے ہوں،لہذا جو شخص کسی مسجد کمیٹی کا ممبر ہو تو اس کو چاہیے کہ اپنی ذمہ داری کو پورا کرے اور مسجد کے کام کو باعث سعادت سمجھتے ہوئے وقت پر پورا کرنے کی کوشش کرے،اور اگر کوئی شخص کسی وجہ سے مسجد کے کام وقت پر پورا نہیں  کرسکتا تو اس کو چاہیے کہ اپنے آپ کو اس ذمہ داری سے الگ کردے تاکہ جو لوگ کام کرنےکے اہل ہوں وہ خدمت کے لیے آگے آسکیں،مسجد کمیٹی کے سربراہ اگر کسی رکن میں سستی اور کمی محسوس کریں تو طریقے کےساتھ انہیں سمجھادیں تاکہ انتشار نہ ہو،باربار تنبیہ اور سمجھانے کے باوجود اگر وہ اپنی ذمہ داری پوری نہ کریں اور اس سے مسجد کے انتظامات میں خلل پڑتا ہوتو ان کی جگہ کسی اہل شخص کو متعین کردیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في الإسعاف: و لايولى إلا أمين قادر بنفسه أو بنائبه لأن الولاية مقيدة بشرط النظر و ليس من النظر تولية الخائن لأنه يخل بالمقصود، و كذا تولية العاجز؛ لأن المقصود لايحصل به."

(کتاب الوقف ج:4ص:380 ،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100390

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں