بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں معتکفین کے لیے پردہ لگانے کا حکم


سوال

مسجد میں معتکفین کے لیے پردہ لگانے کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں دورانِ اعتکاف معتکفین کے لیے مسجد میں پردہ لگانایا چادر وغیرہ کا حجرہ بنانا مستحب ہے، جس میں عبادت میں یکسوئی اور خلوت بھی حاصل ہوتی ہے اور اس میں  سونے کے وقت ستر کی حفاظت بھی رہتی ہے، البتہ اس میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ ضرورت سے زیادہ جگہ نہ روکی جائے اور یہ جگہ نمازیوں کے لیے ایذاء کا سبب نہ ہو اور صفوں کے لیے مخل نہ ہو۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح  میں ہے:

"وعن عائشة قالت: «كان رسول الله - صلى الله عليه وسلم - إذا أراد أن يعتكف صلى الفجر ثم دخل في معتكفه» . رواه أبو داود وابن ماجه.

(وعن عائشة قالت: كان رسول الله - صلى الله عليه وسلم - إذا أراد أن يعتكف) ، أي إذا نوى من أول الليل أن يعتكف وبات في المسجد (صلى الفجر ثم دخل في معتكفه) بصيغة المفعول، أي مكان اعتكافه، قال الطيبي: دل على أن ابتداء الاعتكاف من أول النهار كما قال به الأوزاعي والثوري والليث في أحد قوليه، وعند الأئمة الأربعة أنه يدخل قبل غروب الشمس إن أراد اعتكاف شهر أو عشر، وتأولوا الحديث بأنه - صلى الله عليه وسلم - دخل المعتكف وانقطع وتخلى بنفسه، فإنه كان في المسجد يتخلى عن الناس في موضع يستتر به عن أعين الناس، كما ورد أنه اتخذ في المسجد حجرة من حصير، وليس المراد أن ابتداء الاعتكاف كان في النهار ".

(کتاب الصوم، باب الاعتکاف، ج:4، ص:1449، ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101239

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں