زیدنےایک مسجدکے لیے جگہ خریدکروقف کی پھر اس کی تعمیر بھی مکمل خودکروائی اورکچھ محلہ داروں کاتعاون بھی شامل تھا،پھروہ مسجد زیدنے ایک ادارے کے حوالے کردی کہ آپ اس کوچلائیں اوراپنےافراد کاتعین کریں،توادارہ والے اپنے افراد بھیجتے رہے اورہرچندماہ بعداپنے افرادتبدیل کرتےرہے۔
مسجدتقریباًسات ،آٹھ سال سے ادارے کے پاس ہے،اس عرصہ میں کئی امام اوراساتذہ جواس ادارے کی طرف سے بھیجے گئے تھےتبدیل ہوچکے ہیں،جس کی وجہ سے بچوں کاتعلیمی نقصان کے ساتھ ساتھ اہل علاقہ بہت اکتاگئے کہ آئے روزاستاداورامام تبدیل ہوتارہتاہے،جب ادارے والوں سے بات ہوئی توادارے والے کہتے ہیں کہ تمھیں بولنے کاحق نہیں ہماری مرضی ہے جسے رکھیں اورجسے ہٹائیں ۔
اب زید اس ادارے والوں سے حق تولیت لے کرکسی اورکودے سکتاہے یانہیں؟
صورت مسئولہ میں اگرواقعتاً زید کی بات درست ہےکہ مذکوہ متولی ادارے والے لاابالی پن کااظہارکرتےہیں کہ ہرچندماہ میں امام اورمدرسہ کے اساتذہ کوتبدیل کرتے ہیں اوراہل محلہ بھی ان سے پریشان ہیں توواقف کواس بات کااختیارحاصل ہے کہ وہ ان سے حق تولیت لےکرکسی اور کے سپرد کردے۔
درمختارمیں ہے:
"ولاية نصب القيم إلى الواقف۔۔۔(قوله: ولاية نصب القيم إلى الواقف) قال في البحر قدمنا أن الولاية للواقف ثابتة مدة حياته وإن لم يشترطها وأن له عزل المتولي."
(كتاب الوقف، مطلب اشترى بمال الوقف دارا للوقف يجوز بيعها، ج:4، ص:421، ط:سعيد)
ايضاً:
"(الباني) للمسجد (أولى) من القوم (بنصب الإمام والمؤذن في المختار إلا إذا عين القوم أصلح ممن عينه) الباني."
(كتاب الوقف، مطلب فيمن باع دارا ثم ادعى أنها وقف، ج:4، ص:430، ط:سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144601101620
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن