بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے مدرسے کے استاد کا مسجد کے لیے جمع کیے گئے چندے سے تنخواہ لینے کا حکم


سوال

میں  ایک مسجد کے   مدرسے  میں پڑھاتا ہوں،  وہاں ہم نے ایک بکس رکھا ہوا ہے، اس چندے سے تنخواہ لے سکتا ہوں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ مسجد کے  لیے دیے گئے چندہ کا مصرف مسجد کی ضروریات اور مسجد کے مصالح ہے، لہذا مسجد کے چندہ بکس میں جمع ہونے والی رقم سے مدرسے کے استاد کا تنخواہ وصول کرنا جائز نہیں ہے۔البتہ اگر  مکتب کی عمارت مسجدِ شرعی کی حدود سے باہر ہے اور چندہ بکس بھی  وہاں پر مدرسے کے اخراجات کے لیے لگایا گیا ہے  تو مذکورہ چندہ بکس سے تنخواہ وصول کرنا درست ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويبدأ من غلته بعمارته) ثم ما هو أقرب لعمارته كإمام مسجد ومدرس مدرسة يعطون بقدر كفايتهما ثم السراج والبساط كذلك إلى آخر المصالح وتمامه في البحر." 

(كتاب الوقف، ج:4،ص:368، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144207201024

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں