بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے لئے وقف شدہ زمین کو تبدیل کرنے کا حکم


سوال

 عبد الله نے ایک زمین مسجد کے نام پر وقف کی، اور اس کی نشاندہی بھی کر دی، اس کے بعد اس کے بیٹوں نے وہاں موجود نشانات کو اکھاڑ پھینک دیا، واضح رہے کہ عبد الله عاقل ، دماغ کےاعتبار سے صحیح شخص ہے، اور اس کے پاس اس زمین کے علاوه بہت سی جائیداد ہے، اب پوچھنا یہ ہے کہ 1: عبد الله کا وقف صحیح ہوا یا نہیں؟ 2: اگر صحیح ہوا ہے، تو پھر اس کے بدلے میں دوسری جگہ مسجد کے لیے زمین دے سکتا ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ 1: مذکورہ شخص نے جب زمین مسجد کے لئے وقف کردی، تو ان کی طرف سے یہ وقف تام ہوگیا، اب زمین واقف کی ملکیت سے نکل کر اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں چلی گئی ہے، لہذا شرعی طور پر بیٹوں پر لازم ہے کہ مذکورہ زمین اپنے تصرف میں نہ لائیں بلکہ والد نےمسجد کے لئے وقف کی ہے تو اسے مسجد ہی کے لیے استعمال کریں  ۔

2: مذکورہ زمین چوں کہ واقف کی ملکیت سے نکل کر اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں چلی گئی، لہذا وقف مکمل ہونے کے بعد اس میں کسی قسم کی تبدیلی جائز نہیں، خود وقف کرنے والے کو بھی اس میں ردوبدل کرنا جائز نہیں، لہذا مذکورہ موقوفہ زمین کو تبدیل کرنا جائز نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا كان الملك يزول عندهما يزول بالقول عند أبي يوسف - رحمه الله تعالى - وهو قول الأئمة الثلاثة وهو قول أكثر أهل العلم وعلى هذا مشايخ بلخ وفي المنية وعليه الفتوى كذا في فتح القدير وعليه الفتوى كذا في السراج الوهاج،"

(کتاب الوقف،الباب الاول فی تعریفه،وسببه وحكمه، ج:2، ص:351، ط:مکتبه رشیدیه)

الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي میں ہے:

"وعند الصاحبين وبرأيهما يفتى: إذا صح الوقف خرج عن ملك الواقف، وصار حبيساً على حكم ملك الله تعالى، ولم يدخل في ملك الموقوف عليه، بدليل انتقاله عنه بشرط الواقف (المالك الأول) كسائر أملاكه.

وإذا صح الوقف لم يجز بيعه ولا تمليكه ولا قسمته،"

(الباب الخامس:الوقف، الفصل الثالث حكم الوقف، ج:10، ص:7617، ط:دارالفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144206200275

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں