ہماری محلہ کی مسجد ہے، آج سے تقریباً 30 /35 سال پہلے ہمارےمسجدکے امام اوران کے ایک شاگرد کو چند لوگوں نے صرف مسجد میں گمشدگی کے اعلان کی پابندی پر شہید کیاتھا،اور اس کے بعد سے آج تک مسجد کمیٹی والے لوگوں کو گمشدگی کے اعلانات سے ان شہدا ءکے خون کی وجہ سے منع کررہے ہیں، جس سے مزید فساد پیدا ہورہا ہے، کئی مرتبہ لوگوں کی طرف سے طرح طرح کی خطرنا ک دھمکیاں بھی ملی ہیں، لہٰذا آپ حضرات اس سلسلے میں شریعت کی رو سے راہ نمائی فرمائیں کہ ہم کیا کریں؟ گمشدگی کی اعلانا ت کی اجازت دے دیں یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں اگر کوئی چیز مسجد کے اند ر گم ہوگئی ہو تو شور و شغب سے بچتےہوئے مسجد میں اعلان کرنے کی اجازت ہے، اگر کوئی چیز مسجد سے با ہر گم ہوگئی ہوتو اس کی گمشدگی کااعلان مسجد کے اندر کرنا جائز نہیں ہے، حدیث میں ممانعت آئی ہے، البتہ گمشدہ بچے کا اعلان کرنا انسانی جا ن کی اہمیت کی پیش نظر جائزہے،اور اگر مسجد کے دروازے پر اعلان کریں یا مائیک کا کمرہ مسجد کی حدود سے باہر ہو تو اس میں گم شدہ چیز کے بارے میں اعلان کرنےکی گنجائش ہے۔ البتہ گمشدگی کے اعلان پر پابندی لگانے سے فساد اور لڑائی جھگڑے كا خطره ہو اور ماضی میں اس پر قتل بھی ہوا ہے تواس صورت میں آپ مذکورہ فتوی سے لوگوں کو آگاہ کردیں مگر ان پرسختی نہ کریں اور پر پابندی نہ لگائیں تاکہ اور بڑا فساد لازم نہ آئے۔
چناں چہ مشکاۃ شریف کی روایت میں ہے:
’’ عن أبي سعيد الخدري عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : " من رأى منكم منكرا فليغيره بيده فإن لم يستطع فبلسانه فإن لم يستطع فبقلبه وذلك أضعف الإيمان " . رواه مسلم.‘‘
(مشکوۃ المصابیح، باب الامر بالمعروف، ص:۴۳۶،ط:قدیمی)
’’ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تم میں سے جو شخص کسی خلافِ شرع امر کو دیکھے تو اس کو چاہیے کہ اس چیز کو اپنے ہاتھوں سے بدل ڈالے اور اگر وہ( خلافِ شرع امر کے مرتکب کے زیادہ قوی ہونے کی وجہ سے یا بزورِ طاقت روکنا خلافِ مصلحلت ہونے کی وجہ سے ہاتھوں کے ذریعہ )اس امر کو انجام دینے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو زبان کے ذریعہ اس امر کو انجام دے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس کو دل سے برا جانے اور یہ (آخری درجہ) ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے‘‘۔
(ترجمہ از:مظاہر حق،جلد چہارم ، ص:۶۰۴،ط:دارالاشاعت)
فتاوی شامی میں ہے:
"ويحرم فيه السؤال ويكره الإعطاء مطلقا وقيل إن تخطى وإنشاد ضالة أو شعر إلا ما فيه ذكر ورفع صوت بذكر إلا للمتفقهة والوضوء فيما أعد لذلك وغرس الأشجار إلا لنفع.
(قوله وإنشاد ضالة) هي الشيء الضائع وإنشادها السؤال عنها. وفي الحديث «إذا رأيتم من ينشد ضالة في المسجد فقولوا لا ردها الله عليك."
(كتاب الصلوة ،باب ما يفسد الصلوة وما يكره فيها ،ج2،ص:433،ط:سعید)
لامع الدراری میں ہے:
"قال ابن بطال المسجد موضع لامر جماعۃ المسلمین فما کان من الاعمال مما یجمع منفعۃ الدین واھلہ فہو جائز فی المسجد."
(لامع الدراری،شرح البخاری،کتاب الصلوۃ،باب اصحاب الحراب فی المسجدج1/ص178)
آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے:
"مسجد میں گمشدہ بچے کا اعلان انسانی جان کی اہمیت کے پیشِ نظر جائز ہے
س… مسجد میں لاوٴڈ اسپیکر سے مختلف قسم کے اعلانات ہوتے ہیں، جلسہ کے انعقاد کا، ضروری کاغذات کا، گمشدہ رقم، بچے کی گمشدگی، نمازِ جنازہ اور جانوروں کی گمشدگی کا، مثلاً: فلاں صاحب کا بکرا گم ہوگیا ہے، اسلامی نقطہٴ نگاہ سے یہ کیسے ہیں؟ اور کس قسم کے اعلانات دُرست ہیں؟
ج… مسجد میں گمشدہ چیز کی تلاش کے لئے اعلان کرنا جائز نہیں، حدیث شریف میں اس کی سخت ممانعت آئی ہے، البتہ گمشدہ بچے کا اعلان انسانی جان کی اہمیت کے پیشِ نظر جائز ہے، اور جو چیز مسجد میں ملی ہو، جیسے کسی کی گھڑی رہ گئی ہو، اس کا اعلان جائز ہے کہ فلاں چیز مسجد میں ملی ہے، جس کی ہو ،لے لے، نمازِ جنازہ کا اعلان بھی جائز ہے، اس کے علاوہ دُوسرے اعلانات جائز نہیں۔"
(مسجد کے مسائل، 261/3/ مکتبہ لدھیانوی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144602101761
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن