بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 جمادى الاخرى 1446ھ 06 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

مشورے ميں كس طرح بيٹها جائے؟


سوال

ہم مسجد میں تبلیغی اعتبار سے مشورہ کرتے ہیں، اس میں كس طرح بیٹھنا چاہیے؟  نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کس طرح بیٹھنے کا ثبوت ہے ؟

جواب

مسجد میں تشہد کی حالت میں بیٹھنے کو علماء نے زیادہ بہتر لکھا ہے،جیساکہ خطبہ سننے کے دوران فقہاء نے تشہد کی حالت کو مستحب قرار دیاہے،  اس کے علاوہ بھی بیٹھنے کاجو طریقہ آدمی کے لیے سہل ہو اس انداز سے بیٹھنے کی ممانعت نہیں ہے،نیز مسجد میں دینی  مشورے میں کسی خاص ہیئت کے ساتھ بیٹھنا منقول نہیں۔

نبی کریم ﷺمسجد نبوی میں  اور اپنے حجرے میں مختلف انداز سے تشریف فرماہوتے تھے ،روایات میں حبوہ(آلتی پالتی مار کربیٹھنا)بھی منقول ہے، بائیں جانب تکیہ لگاکر بیٹھنا بھی ثابت ہے، نماز فجر سے فارغ ہوکر سورج کے طلوع تک چہارزانوبھی بیٹھا کرتے تھے۔

البتہ نبی کریم ﷺجب اپنے صحابہ کے ہمراہ بیٹھتے تھے تو حلقہ  بناکر(گول دائرے میں )بیٹھتے تھے،یعنی آپ کی مجلس گول دائرے کی مانند ہوتی تھی، اس سے معلوم ہوتاہے مشورے میں کئی افرادہوں تو اس طریقے کا  اختیار کرنا زیادہ بہتر ہے۔

سنن أبي داود ـ- (4 / 412)

"عبد الله بن حسان العنبرى قال حدثتنى جدتاى صفية ودحيبة ابنتا عليبة - قال موسى بنت حرملة - وكانتا ربيبتى قيلة بنت مخرمة وكانت جدة أبيهما أنها أخبرتهما أنها رأت النبى -صلى الله عليه وسلم- وهو قاعد القرفصاء فلما رأيت رسول الله -صلى الله عليه وسلم- المختشع - وقال موسى المتخشع فى الجلسة - أرعدت من الفرق".

سنن أبي داود - (4 / 119)

"عن جابر بن سمرة قال دخلت على النبى -صلى الله عليه وسلم- فى بيته فرأيته متكئا على وسادة - زاد ابن الجراح - على يساره".

سنن أبي داود ـ- (4 / 413)

"عن جابر بن سمرة قال كان النبى -صلى الله عليه وسلم- إذا صلى الفجر تربع فى مجلسه حتى تطلع الشمس حسناء".

مسند البزار - (1 / 492)

"عن معاوية بن قرة ، عن أبيه ، رضي الله عنه ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا جلس جلس إليه أصحابه حلقا حلقا".

الفتاوى الهندية - (1/148)

"إذا شهد الرجل عند الخطبة إن شاء جلس محتبيا أو متربعا أو كما تيسر ؛ لأنه ليس بصلاة عملا وحقيقة ، كذا في المضمرات ، ويستحب أن يقعد فيها كما يقعد في الصلاة ، كذا في معراج الدراية ".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200681

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں