بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مشروط طلاق کی قسم کھانا


سوال

میں  نے  غصہ  میں آکر  اپنی بیوی کو  کہا کہ  اللہ  کی قسم  میں  تمھیں  طلاق  دے  دوں گا اگر تم نے میرے ساتھ بدتمیزی نہ چھوڑی ... ؛ اب مجھے کیا کرنا چاہیے؛ کیوں کہ  میرا ایسا  کوئی ارادہ نہیں اور نہ ہی نیت ہے؟

جواب

 اگر واقعتًا  شوہر نے  یہی  الفاظ  کہے ہیں  کہ "اللہ کی قسم میں آپ کو طلاق دے دوں گا "اس کے علاوہ کوئی اور الفاظ نہیں کہے ہیں تو  ایسی صورت میں مذکورہ الفاظ آئندہ مستقبل میں طلاق دینے کی دھمکی کے ہیں،  شرعًا  دھمکی کے ان الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ہے  ،لہذا نکاح بدستور قائم اور برقرار ہے،باقی  شوہر نے جو قسم کے الفاظ استعمال کیےہیں ان الفاظ سے قسم منعقد ہوگئی ہے اور قسم کے ٹوٹنے پر شرعا کفارہ لازم ہوتا ہے؛ لہٰذا آئندہ  جب بھی سائل کی بیوی اس کلام کے بعد  سائل سے بد تمیزی کرےگی اور سائل اپنی قسم کے مطابق طلاق نہیں دے گا جو کہ نہیں دینی چاہیے  تو ایسی صورت میں  سائل  اپنی موت کے وقت قسم میں حانث(قسم توڑنے  والا)  ہوجائے گا، اس  پر  قسم  توڑنے  کا  کفارہ لازم  ہوجائے گا۔

قسم کا کفارہ یہ ہے کہ  دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلا دے یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقۃ الفطر کی مقدار کے بقدر گندم یا اس کی قیمت کی رقم دے دے( یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی رقم )اور اگر جو دے تو اس کا دو گنا (تقریباً ساڑھے تین کلو) دے۔اور سائل پر لازم ہوگا کہ اپنی زندگی میں موت سے پہلے قسم کے کفارہ دینے کی وصیت کرے،نیز اسی طرح بیوی کی طرف سے بد تمیزی کے بعد اگر سائل نے طلاق نہیں دی اور اس کے بعد بیوی کا انتقال ہوگیاتو ایسی صورت میں بھی سائل پر قسم کا کفارہ ادا کرنا  لازم ہوگا۔

المبسوط للشیبانی میں ہے:

"و إذا حلف الرجل على يمين فحنث فيها فعليه أي الكفارات شاء إن شاء أعتق وإن شاء أطعم عشرة مساكين وإن شاء كسى عشرة مساكين و إن لم يجد شيئًا من ذلك فعليه الصيام ثلاثة أيام متتابعات."

(کتاب الایمان جلد ۳ ص : ۱۹۶ ط : ادارۃ القرآن و العلوم الاسلامیة ۔ کراتشي)

فتح القدیر میں ہے:

"(وإن حلف ليأتين البصرة فلم يأتها حتى مات حنث في آخر جزء من أجزاء حياته) لأن البر قبل ذلك مرجو."

(فتح القدير للكمال ابن الهمام وتكملته ط الحلبي،كتاب الایمان ،باب اليمين في الخروج والإتيان والركوب وغير ذلك، (5/ 110)،ط: الحلبي مصر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403102047

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں