مشائم نام رکھنا جائز ہے یا نہیں؟
"مَشَائِم" شَأمٌ مادہ سے ماخوذ ہےعربی لغت میں اس لفظ کا معنی ہے بدشگونی کا آلہ یہ نام بچی کے لیے منتخب کرنا درست نہیں ،بچی کے ناموں کےلئے بہتر یہ ہے کہ صحابیات رضی اللہ عنہن یا نیک خواتین کے ناموں میں سے کوئی بامعنی نام رکھا جائے۔نیز جامعہ کی ویب سائٹ پر ناموں کی فہرست حروف تہجی کے اعتبار سے موجود ہےوہاں سے دیکھ کر بھی نام رکھ سکتے ہیں ۔
الہدایۃ الی بلوغ النہایۃ میں ہے:
"وقوله: {في أَيَّامٍ نَّحِسَاتٍ}.قال ابن عباس: نحسات: متتابعات. وقال مجاهد: نحسات: مشائم.وقال قتادة: نحسات: (مشائم نكدات).وقال ابن زيد: نحسات/ ذات شر، ليس فيها من الخير شيء.وقال الضحاك: نحسات: شداد."
(سورۃ فصلت , رقم الایۃ: 16 جلد 6 ص: 288 ط: دارالکتب العلمیة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144510100854
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن