بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مصحف سے تراویح میں سماعت کرنا


سوال

میرا بیٹا حافظ قرآن ہے اورابھی وفاق کا امتحان پاس کیا ہے ،تراویح کی امامت گھر پر کروا رہا ہے جس میں  میں،  میرے دو بچے اور میرے شوہر نماز ادا کرتے ہیں۔ کوئی دوسرا فرد حافظ نہیں ہے تو میں قرآن ہاتھ میں لے کر سنتی جاتی ہوں اور اگر کوئی غلطی ہو تو لقمہ دے کر بتاتی ہوں ۔کیا ایسا کرنا شریعت کی رو سے جائز ہے ؟

جواب

احناف کے نزدیک نماز میں قرآنِ مجید دیکھ  کر پڑھنا یا دیکھ کر سماعت کرنا جائز نہیں، تراویح میں دیکھ  کر قرآنِ مجید پڑھنے سے نماز فاسد ہوجاتی ہے، اسی طرح دیکھ  کر  سماعت کرنا شرعاً درست نہیں ہے، اور عملِ کثیر ہونےکی وجہ سےاس سےنمازفاسد ہوجائے گی۔اگر اس حالت میں سامع نے لقمہ دیا  اور امام نے قبول کرلیا تو امام و مقتدی سب کی نماز فاسد ہو جائے گی۔

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله وقراءته من مصحف) أي يفسدها عند أبي حنيفة وقالا هي تامة لأنها عبادة انضافت إلى عبادة إلا أنه يكره لأنه تشبه بصنيع أهل الكتاب ولأبي حنيفة وجهان أحدهما أن حمل المصحف والنظر فيه وتقليب الأوراق عمل كثير الثاني أنه تلقن من المصحف فصار كما إذا تلقن من غيره وعلى هذا الثاني لا فرق بين الموضوع والمحمول عنده وعلى الأول يفترقان وصحح المصنف في الكافي الثاني وقال إنها تفسد بكل حال تبعا لما صححه شمس الأئمة السرخسي وربما يستدل لأبي حنيفة كما ذكره العلامة الحلبي بما أخرجه ابن أبي داود عن ابن عباس قال نهانا أمير المؤمنين أن نؤم الناس في المصحف فإن الأصل كون النهي يقتضي الفساد وأراد بالمصحف المكتوب فيه شيء من القرآن فإن الصحيح أنه لو قرأ من المحراب فسدت كما هو مقتضى الوجه الثاني كما صرحوا به وأطلقه فشمل القليل والكثير وما إذا لم يكن حافظا أو حافظا للقرآن وهو إطلاق الجامع الصغير."

(۲ ؍ ۱۱، دار الکتب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100085

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں