بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 جمادى الاخرى 1446ھ 07 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ماسک لگا کر نماز پڑھنے کا حکم


سوال

ہم نیوزی لینڈ میں  ہیں، اور حکومت کی طرف سےدورانِ عبادت ماسک پہننے پر  چھوٹ  ہے، مگر مساجد چلانے والے ماسک پہننے پر دباؤ  ڈالتے  ہیں، حکومت کے تحت ڈاکٹروں کا شعبہ  بھی مسجد میں دیکھنے آتا  ہے اور  مساجد چلانے والوں کے تحت مساجد کمیٹی  بھی آتی  ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں عام حالات میں بلا عذر  ناک اور منہ کسی کپڑے وغیرہ میں لپیٹ کر نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے، البتہ اگر کسی عذر کی وجہ سےمثلاً وبائی امراض کی وجہ سے جہاں مسجد کمیٹی کی طرف سے پابندی بھی ہے توموجودہ وقت میں مسجد کمیٹی کی طرف سےپابندی ہے ، تو  ماسک پہن کر نماز پڑھنے سے نماز پڑھنے والا گنہگار نہیں ہو گا،اس کا وبال کمیٹی پر ہو گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"يكره اشتمال الصماء والاعتجار والتلثم والتنخم وكل عمل قليل بلا عذر".

"(قوله: والتلثم) وهو تغطية الأنف والفم في الصلاة؛ لأنه يشبه فعل المجوس حال عبادتهم النيران، زيلعي. ونقل ط عن أبي السعود: أنها تحريمية".

(مطلب مكروهات الصلوة، ج:1، ص:652، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144308102203

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں