ایک شخص کی چار رکعات نکل گئیں، اس نے پہلی رکعت پڑھ کر التحیات پڑھ لی، پھر تین رکعت پڑھ لیں، اور ایک ساتھ تین رکعت پڑھیں تو کیا اس کی نماز ہو گئی؟
از رُوئے شرع مسبوق سے امام کی اقتدا میں چاروں رکعتیں رہ جانے کی صورت میں مکمل نماز حسبِ معمول ادا کرنا لازمی ہے، یعنی چار رکعات والی فرض نماز میں چار رکعات رہ جانے کی صورت میں دو رکعت ادا کرنے کے بعد قعدہ کرنا ہوگا؛ کیوں کہ یہ مسبوق کا قعدہ اولیٰ ہوگاجوکہ چار رکعت والی فرض نماز میں واجب ہے، پھر آخری رکعت کے بعد بھی قعدہ کرنا ہوگا، اور اس کے بعد نماز مکمل ہوجائےگی، لہذا صورتِ مسئولہ میں جب مسبوق نے چار رکعتی فرض نماز میں پہلی رکعت کے بعد قعدہ کیا، اور دوسری رکعت پر قعدہ نہیں کیا تو آخر میں سجدہ سہوہ لازم ہوگیا تھا، اگر مسبوق نے آخر میں سجدہ سہوہ کیا تھا تو نماز مکمل ہوگئی ہے، اور اگر آخر میں سجدہ سہوہ ہی نہیں کیا تھا تو وقت کے اندر اندر نماز کا اعادہ واجب تھا، تاہم وقت گزرنے کے بعد اعادہ واجب نہیں، اور نماز نقصان کے ساتھ ادا ہوگئی،اس کوتاہی پر توبہ واستغفار کرے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200560
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن