بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسبوق امام کے پیچھے کتنی رکعات کی نیت کرے گا؟


سوال

چار رکعت والی فرض نماز میں مقتدی امام صاحب کے پیچھے دو رکعت کی نیت کرے گا  یا چار رکعت کی؟ جب کہ مقتدی دو رکعت ادا ہو جانے بعد نماز میں شامل ہوا ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مسبوق(جو کچھ رکعات ادا ہوجانے کے بعد امام کے ساتھ شامل ہوا ہے) کے لیے یہ حکم ہے کہ وہ امام کے پیچھے امام کی اقتداء کی نیت کرکے نماز شروع کردے،جتنی رکعتیں رہ گئیں ہوں ،وہ بعد میں پوری کرلیں،نیت کرتے وقت رکعتوں کی تعیین کی ضرورت نہیں ہے ، اگر رکعت کی نیت کرے تو چار رکعت کی نیت کرے۔

تنویر الأبصار مع الدر المختار میں ہے:

"ولا بد من التعيين عند النية) فلو جهل الفرضية لم يجز؛ ولو علم ولم يميز الفرض من غيره، إن نوى الفرض في الكل جاز، وكذا لو أم غيره فيما لا سنة قبلها (لفرض)۔۔۔وواجب) أنه وتر أو نذر أو سجود تلاوة وكذا شكر، بخلاف سهو (دون) تعيين (عدد ركعاته) لحصولها ضمنا، فلا يضر الخطأ في عددها

(وينوي) المقتدي (المتابعة) لم يقل أيضا لأنه لو نوى الاقتداء بالإمام أو الشروع في صلاة الإمام ولم يعين الصلاة صح في الأصح وإن لم يعلم بها لجعله نفسه تبعا لصلاة الإمام، بخلاف ما لو نوى صلاة الإمام وإن انتظر تكبيره في الأصح لعدم نية الاقتداء إلا في جمعة وجنازة وعيد على المختار."

(کتاب الصلاۃ،‌‌باب شروط الصلاة،ج:1،ص:420،ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها) أنه يصلي أولا ما أدرك مع الإمام ثم يقضي ما سبق. كذا في محيط السرخسي."

(کتاب الصلاۃ،الباب الخامس في الإمامة،الفصل السابع،ج:1،ص:91،ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102232

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں