بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسبوق پر اپنی باقی نماز میں غلطی کرنے پر سجدہ سہو کا حکم


سوال

مسبوق کی جو   رکعات رہ گئی ہیں، اگر اس میں کوئی غلطی کرے تو سجدہ سہو کا کیا حکم ہے؟

جواب

جس شخص  کی  امام کے ساتھ   شامل ہونے سے پہلے کچھ (ایک یا زائد)رکعات رہ جائیں وہ  شرعاً ’’مسبوق‘‘  کہلاتا ہے، مسبوق جب تک امام کے  ساتھ   ہو اس وقت تک اس کاحکم مقتدی کا ہے، اور امام کے سلام سے پہلے تک مقتدی سے جو سہو ہو   اس پر سجدہ سہو لازم نہیں ہوتا،  لیکن جب مسبوق،  امام کے نماز سے فارغ ہونے کے بعد  اپنی نماز پوری کرنے کے لیے کھڑا ہوگا تو اس کاحکم منفرد کا ہے، اس  وقت اگر کوئی ایسی غلطی کرے جس سے سجدہ سہو لازم ہوتا ہو تو اس پر  سجدہ سہو  واجب ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 83):

" ولو سها فيه سجد ثانيًا.

(قوله: ولو سها فيه) أي فيما يقضيه بعد فراغ الإمام يسجد ثانيا لأنه منفرد فيه والمنفرد يسجد لسهوه، وإن كان لم يسجد مع الإمام لسهوه ثم سها هو أيضا كفته سجدتان عن السهوين لأن السجود لايتكرر، وتمامه في شرح المنية".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201575

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں