اگرامام کے ساتھ نمازپڑھ رہاہے اورایک رکعت چھوٹ گئی ہو اورامام کے ساتھ سلام پھیرا ایک طرف، پھرواپس کھڑاہوگیاتوسجدہ سہوہ کرے گایانہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر مسبوق نے امام سے پہلے یابالکل ساتھ ذرا بھی تاخیر کیے بغیر ( ایسا بہت نادر ہوتا ہے) سلام پھیرا ہو تو اس صورت میں سجدۂ سہو اس پر واجب نہ ہوگا، البتہ امام کے بعد یاکچھ تاخیر سے سہواً سلام پھیرا ہو تو اس صورت میں سجدۂ سہو کرنا واجب ہوگا،تاہم اگر نماز مکمل ہونے کے خیال سے مسبوق نے عمدا سلام پھیرا ہو تو اس صورت میں اس کی نماز باطل ہوجائے گی، نئے سرے سے نماز ادا کرنا ضروری ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله والمسبوق يسجد مع إمامه) قيد بالسجود لأنه لا يتابعه في السلام، بل يسجد معه ويتشهد فإذا سلم الإمام قام إلى القضاء، فإن سلم فإن كان عامدا فسدت وإلا لا، ولا سجود عليه إن سلم سهوا قبل الإمام أو معه؛ وإن سلم بعده لزمه لكونه منفردا حينئذ بحر، وأراد بالمعية المقارنة وهو نادر الوقوع كما في شرح المنية. وفيه: ولو سلم على ظن أن عليه أن يسلم فهو سلام عمد يمنع البناء."
(کتاب الصلوۃ ، باب سجود السهو جلد 2 ص: 82 , 83 ط: دارالفکر)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407101091
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن