اگر آخری رکعت میں نماز میں شامل ہوں، تو کیا باقی نماز میں سورۃ الفاتحہ کے بعد کوئی سورۃ پڑھنا ضروری ہے یا صرف سورۃ الفاتحہ پڑھنے سے نماز ہو جائے گی؟
واضح رہے کہ آخری رکعت میں امام کے ساتھ شریک ہونے والے کے لیے امام کے سلام پھیر نے کے بعد اگلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد کسی سورت کا ملانا بھی ضروری ہے، اگر ایک رکعت رہ گئی ہو تو ایک رکعت کے بعد سلام پھیر دے گا، اور اگر دورکعتیں رہ گئیں ہوں تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد مسبوق اپنی دونوں رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد کوئی سورت بھی پڑھے گا۔ اور اگر تین رکعات رہ گئی ہوں تو پہلی دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورت بھی پڑھے گا جب کہ تیسری رکعت میں صرف سورۂ فاتحہ پڑھے گا، اور اگر چاروں رکعات رہ گئی ہوں تو پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد سورت بھی پڑھے گا اور آخری دو رکعتوں میں صرف سورہ فاتحہ پڑھے گا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"ويقضي أول صلاته في حق قراءة، وآخرها في حق تشهد؛ فمدرك ركعة من غير فجر يأتي بركعتين بفاتحة وسورة وتشهد بينهما، وبرابعة الرباعي بفاتحة فقط، ولايقعد قبلها."
و في الرد:
"وفي الفيض عن المستصفى: لو أدركه في ركعة الرباعي يقضي ركعتين بفاتحة وسورة، ثم يتشهد، ثم يأتي بالثالثة بفاتحة خاصة عند أبي حنيفة. وقالا: ركعة بفاتحة وسورة وتشهد، ثم ركعتين أولاهما بفاتحة وسورة، وثانيتهما بفاتحة خاصة اهـ. وظاهر كلامهم اعتماد قول محمد."
(کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ، فروع اقتداء متنفل بمتنفل ومن يرى الوتر واجبا بمن يراه سنة، ج:1، ص:596، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411102538
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن