بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسبوق کا امام کے پہلے سلام کے بعد سلام پھیرنا


سوال

 فتویٰ نمبر143908200468 میں تیسری صورت کی وضاحت فرمادیں امام صاحب ایک جانب سلام پھیرے اس کے بعد مسبوق سلام پھیرے تب سجدہ سہو لازم ہوگا یا امام کے دونوں سلاموں کے بعد مسبوق سلام پھیرے تب سجدہ سہو لازم ہوگا؟

جواب

پہلے سلام کے بعد نماز ختم ہوجاتی ہے، البتہ امام کی متابعت میں امام کے دوسرے سلام سےپہلے بغیر کسی عذر کے مقتدی  مدرک کا  سلام پھیردینا مکروہ ہے۔

لہذا   سابقہ  ( فتویٰ نمبر143908200468) کے جواب کی تیسری صورت میں مسبوق اگر امام کے  ایک سلام کے بعد  سلام پھیر دے گا تو اس پر سجدہ سہو لازم ہوجائے گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 525):

"و تنقطع به التحريمة بتسليمة واحدة برهان وقد مر وفي التتارخانية ما شرع في الصلاة مثنى فللواحد حكم المثنى، فيحصل التحليل بسلام واحد كما يحصل بالمثنی."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201446

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں