بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسبوق کا امام کے ساتھ سلام پھیردینے کی صورت میں سجدہ سہو کا حکم


سوال

مسبوق اگر غلطی سے امام کے ساتھ ایک سلام پھیر دے تو کیا وہ سجدہ سہوکرے گا، اسی طرح اگر دونوں سلام پھیر دے پھر سجدہ سہو کا کیا حکم ہے ؟

جواب

مسبوق اگر  امام کے ساتھ قصداً  سلام پھیردے یعنی اسے یاد ہوکہ میری نماز باقی ہے پھر بھی جان بوجھ کر سلام پھیر دے  تو اس صورت میں اس کی نماز فاسد ہوجائے گی، اعادہ لازم ہوگا، اور اگر مسبوق بھول سے سلام پھیر دے تو  اس کی نماز فاسد نہیں ہوگی، البتہ  سجدہ سہو لازم ہونے میں  یہ تفصیل ہے کہ:

1:  مسبوق امام کے سلام کرنے سے پہلے سلام پھیردے تو اس پر سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا۔

2:  مسبوق امام کے سلام کرنے کے   ساتھ (متصلًا) سلام پھیردے تو بھی سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا۔

3:  مسبوق امام کے سلام کے بعد سلام پھیردے (جیسا کہ عام طور پر ہوتا ہے) تو اس صورت میں سجدہ سہو لازم ہوگا۔

اور مسبوق اگر امام کے ساتھ دونوں سلام پھیر دے اور اس کے بعد نماز کے  اعمال کے منافی  (مثلا بات کرنا، اٹھ کر چلنا وغیرہ) کوئی کام کئے بغیر اگر کھڑا ہوکر باقی رکعت مکمل کرلے تو اس  آخر میں سجدہ سہو لازم ہوگا، اور نماز ادا ہوجائے گی۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

'' (ومنها) أنه لو سلم ساهياً أو قبله لا يلزمه سجود السهو وإن سلم بعده لزمه. كذا في الظهيرية هو المختار. كذا في جواهر الأخلاطي. وإن سلم مع الإمام على ظن أن عليه السلام مع الإمام فهو عمد فتفسد. كذا في الظهيرية.''

(1/ 91، الفصل السابع فی المسبوق واللاحق، ط: رشیدیه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101808

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں