بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسبوق کا امام کے ساتھ سلام پھیردینا


سوال

اگر مسبوق قعدہ اخیرہ میں پوری تشهد پڑھ لے اور امام کے ساتھ ایک سلام پھیرلے، پھر اسے یاد آجاۓ کہ وہ مسبوق ہے،تو اس صورت میں کیا حکم ہے نماز فاسد ہے یا وہ اپنی نماز مکمل کرے گا اور سجدہ سہو لازم ہوگا کہ نہیں؟

جواب

مسبوق اگر  امام کے ساتھ قصداً  سلام پھیردے یعنی اسے یاد ہوکہ میری نماز باقی ہے پھر بھی جان بوجھ کر سلام پھیر دے  تو اس صورت میں اس کی نماز فاسد ہوجائے گی، اعادہ لازم ہوگا، اور اگر مسبوق بھول سے سلام پھیر دے تو  اس کی نماز فاسد نہیں ہوگی، البتہ  سجدہ سہو لازم ہونے میں  یہ تفصیل ہے کہ:

1۔۔ مسبوق امام کے سلام کرنے سے پہلے سلام پھیردے۔

2۔۔ مسبوق امام کے سلام کرنے کے   ساتھ (متصلًا) سلام پھیردے۔

3۔۔ مسبوق امام کے سلام کے بعد سلام پھیردے۔

پہلی دو صورتوں میں سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا، اور آخری صورت میں سجدہ سہو لازم ہوگا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

'' (ومنها) أنه لو سلم ساهياً أو قبله لا يلزمه سجود السهو وإن سلم بعده لزمه. كذا في الظهيرية هو المختار. كذا في جواهر الأخلاطي. وإن سلم مع الإمام على ظن أن عليه السلام مع الإمام فهو عمد فتفسد. كذا في الظهيرية.''(الفتاوى الهندية (1/ 91) الفصل السابع فی المسبوق واللاحق، ط: رشیدیه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201541

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں