بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسبوق کے لیے اپنی پہلی رکعت میں قعدہ کا حکم


سوال

میں مغرب کی نماز میں امام صاحب کے ساتھ آخری قعدہ میں شامل ہوا، اب میں نے امام صاحب کے ساتھ التحیات پوری کری، امام صاحب نے سلام پھیرا اور میں کھڑا ہوگیا، یعنی اب میری پہلی رکعت شروع ہوگئی، تو اب میں اس رکعت کو پوری کرنے کے بعد قعدہ کروں گا یا دوسری رکعت کے لیے کھڑا ہوں گا؟

جواب

 سائل جب مغرب کی نماز میں امام کے سلام کے بعد کھڑا ہوگا، تو چوں کہ یہ اس کی پہلی رکعت ہو گی تو اس رکعت کے اختتام پر وہ قعدہ نہیں کرے گا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(والمسبوق من سبقه الإمام بها أو ببعضها وهو منفرد) حتى يثني ويتعوذ ويقرأ.

(قوله والمسبوق من سبقه الإمام بها) أي بكل الركعات، بأن اقتدى به بعد ركوع الأخيرة، وقوله أو ببعضها: أي بعض الركعات (قوله حتى يثني إلخ) تفريع على قوله منفرد فيما يقضيه بعد فراغ إمامه، فيأتي بالثناء والتعوذ لأنه للقراءة ويقرأ لأنه يقضي أول صلاته في حق القراءة كما يأتي؛ حتى لو ترك القراءة فسدت. ومن أحكامه أيضا ما مر من أنه لو حاذته. مسبوقة معه في قضاء ما سبقا به لا تفسد صلاته، وأنه يتغير فرضه بنية الإقامة، ويلزمه السجود إذا سها فيما يقضيه كما يأتي، وغير ذلك مما يأتي متنا وشرحا."

(كتاب الصلاة، باب الإمامة، ج: 1، ص: 596، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408101516

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں