بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مسبوق اپنی بقیہ رکعتوں کی قراء ت میں امام کا تابع نہیں


سوال

کیا مسبوق کے  لیے ضروری ہے کہ اپنی بقیہ رکعات میں قرآنِ مجید ترتیب سے پڑھے ؟ مثلاً اگر مغرب کی دوسری رکعت میں امام صاحب نے سوری نصر پڑھی ہے تو مسبوق کے  لیے ضروری ہے کہ نصر سے پہلے والی کوئی سورت پڑھے  یا یہاں سے مرضی پڑھ لے؟

جواب

مسبوق اپنی  چھوٹ  جانے والی  رکعتوں کے پورا کرنے کے دوران امام کے تابع نہیں ہوتا؛ اس لیے اس پر چھوٹ جانے والی رکعتوں میں امام کی قرأت کی ترتیب کی رعایت رکھنا ضروری نہیں ہے، البتہ اگر مسبوق کی دو رکعتیں چھوٹی ہوں تو ان میں قرأت کرتے ہوئے ترتیب کی رعایت ضروری ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 596):

"(والمسبوق من سبقه الإمام بها أو ببعضها وهو منفرد) حتى يثني ويتعوذ ويقرأ، وإن قرأ مع الإمام لعدم الاعتداد بها لكراهتها مفتاح السعادة (فيما يقضيه) أي بعد متابعته لإمامه، فلو قبلها فالأظهر الفساد، ويقضي أول صلاته في حق قراءة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200174

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں