بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مصالح مسجد کے لیے عام راستہ کو مسجد میں شامل کرنے کا حکم


سوال

مسجد قادریہ واقع حاجی شاہ علی گوٹھ شرافی کی ایک قدیم مسجد ہے، جس کی بنیاد پاکستان بننے سے بہت پہلےکی ہے،اس وقت کے معززین نے اس کی بنیادچھپرے سے کی ،وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ تعمیرات ہوتی رہیں، علاقہ معززین نے حضرت مولانا عبدالقادررحمتہ اللہ علیہ کو مسجد کا پیش امام بنایا،اور بعد میں تمام ذمہ داریاں انہونےبخوبی انجام دیں، بعدازآں آبادی کی کثرت سےدیگر مساجد بھی قائم ہوئیں جن کی تعداد تین ہے، اُس وقت مسجد کی مشرقی جانب موذن اور خادم کے لئےعلاقہ معززین نے ایک حجرہ بھی تعمیر کرایا، جو مسجد سے متصل روڈ کے بعد واقع ہے، حجرہ کے قرین علاقہ کے لئے ایک مشترکہ کنواں بھی تھا،جس سے لوگ اپنی ضرورتوں کا پانی پورا کرتے، موجودہ روڈ لوگوں کے لئے ایک ہی کشادہ گزرگاہ ہے جس پر واٹر اینڈ سیورج کی لائن بھی بھچی ہے، یہ ہی روڈ عام لوگوں کے لئے بھی ہے (غمی خوشی ودیگرضرورتوں کے وقت استعمال میں کام آنے کا آسان راستہ ہے) اس کے علاوہ دیگر تنگ گلیاں ہیں ،جہاں آمدورفت کرنا اور ایمرجنسی کے وقت استعمال میں لانا مشکل ہوتاہے، سرکاری طور پر ریوینیو بورڈ کی طرف سے علاقہ کی ڈیمارکیشن بھی ہوچکی ہے، جس میں موجودہ مسجد کی حد اور روڈ کو الگ الگ شمار کیا گیا ہے، اب مسئلہ یہ پیش آرہا ہے کہ، مسجد کے چند افراد نے مسجد کے لئے وضو خانہ اور بیت الخلاء تعمیر کرنے کاارادہ کیا ہے، اس کے لئے مشرقی جانب روڈ کا حصہ لینا چاہتے ہیں اور ان کا کہنا یہ ہے کہ حجرہ تک مسجد کی زمین ہے، جس کے لئے روڈ کا حصہ شامل کرنے کاارادہ رکھتے ہیں، مگر علاقہ کی اکثریت اور خاص طور پر وہ گھرانے جو اس روڈ کو استعمال کرتے ہیں ان کا یہ کہنا ہے کہ اس طرح کرنے سے ہمیں مشکلات کا سامناہوگا، روڈ کی طرف توسیع کی بجائے شمالی جانب جو پہلے سے وضوخانہ اور بیت الخلاء موجود ہیں اگر انہی کو بہتر بنائے جائیں، جہاں بہت زیادہ گنجائش موجود ہے، اور وہ بھی مسجد ہی کی جگہ ہے، جسے عید کی نماز، نکاح وغیرہ کے لئے استعمال کیا جاتاہے، یا روڈ پر جو حجرہ ہے اس پر تعمیرات کی جائے، مگر روڈ کو اسی طرح برقرار رکھاجائے تاکہ مشکلات پیش نہ آئیں، شرعا اس مسئلہ کا حل بیان فرمائیں عنداللہ ماجور ہوں۔ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں مسجد  کے شمالی جانب وضوء خانہ اور بیت الخلاء کے لیے اتنی جگہ موجود ہے،جس سے مسجد میں آنے والے نمازیوں کی ضرورت پوری ہوسکتی ہے،تو اسی جگہ کو استعمال میں لایا جائے ،اور شارع عام  مسجد کے وضوء خانہ اور بیت الخلاء کے لیے استعمال نہ کی جائے،خصوصا جب کہ یہ جگہ مسجد کی حدود میں   شامل بھی نہیں ہے،اور اس سے لوگوں کو پریشانی اور دشواری بھی ہورہی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(جعل شيء) أي جعل الباني شيئا (‌من ‌الطريق ‌مسجدا) لضيقه ولم يضر بالمارين (جاز) لأنهما للمسلمين."

"أفاد أن الجواز مقيد بهذين الشرطين."

(كتاب الوقف، ص:377، ج:4، ط:سعيد)

موسوعہ فقہیہ کویتیہ میں ہے:

"فلو كان طريقا للعامة أدخل بعضه بشرط أن لا يضر بالطريق."

(مسجد، ص:225، ج:37، ط:دار الصفوۃ)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144311100566

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں