اگر کسی نے زوجہ کو ایک طلاق دی ہوں اور اس ایک طلاق کا اقرار( دو یا تین ) مفتیانِ کرام سے مسٔلہ پوچھنے کے غرض سے اقرار کرے تو کتنی طلاق واقع ہوں گی ؟
صورت ِ مسئولہ میں مسئلہ پوچھنے کی خاطر مفتیان ِکرام کے سامنے طلاق کا اقرار کرنے سے یا طلاق کے الفاظ دہرانے سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی ۔
البحرالرائق میں ہے :
"لو كرر مسائل الطلاق بحضرة زوجته ويقول أنت طالق ولا ينوي لا تطلق، وفي متعلم يكتب ناقلا من كتاب رجل قال ثم يقف ويكتب: امرأتي طالق وكلما كتب قرن الكتابة باللفظ بقصد الحكاية لا يقع عليه."
(کتاب الطلاق،باب الفاظ الطلاق،ج:۳،ص:۲۷۸،دارالکتاب الاسلامی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144310100559
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن